(ویب ڈیسک) دختر مشرق اور عالم اسلام کی پہلی وزیراعظم کا اعزاز پانے والے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی آج سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
21 جون 1953 کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کے گھر ننھی پری نے آمد ہوئی، جس کا نام والد نے اپنی بہن کی نسبت سے بے نظیر رکھا۔ ذوالفقار علی بھٹو اپنی لاڈلی کو پنکی کہہ کر پکارتے تھے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی میں حاصل کی اور پندرہ سال کی عمر میں اولیول کا امتحان پاس کیا، اپریل 1973 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کیا۔
شہید بینظیر بھٹو اپنے نام کی طرح ایک بے نظیر رہنما، بے مثال شخصیت کی مالک، باوقار ماں، اور ایک بہادر بیٹی تھیں، جنہیں کم عمری میں ہی سیاست کے میدان میں قدم رکھنا پڑا۔
بی بی نے ابھی تعلیم مکمل ہی کی تھی کہ ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، والد کو پھانسی کے بعد بینظیر بھٹو کو نظربندی اور جلاوطنی کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑیں۔
1986 میں بینظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو لاہور میں لاکھوں افراد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، 1988 میں بے نظیر بھٹو تاریخ کی سب سے کم عمر اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں، تاہم 20 ماہ بعد ہی ان کی حکومت برطرف کر دی گئی۔
بے نظیر بھٹو 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس پہنچیں تو کراچی میں ان کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا جس میں وہ بال بال بچیں تاہم 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، پہلے حملے کے ٹھیک 2 ماہ 9 دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ان پر دوسرا حملہ ہوا جس میں بی بی جانبر نہ ہوسکیں اور اپنی جان، جاں آفریں کے سپرد کر دی۔
محترمہ بے نظیربھٹو نے ملک کی وزیرِاعظم کے طور پر خواتین کیلئے بے شمار کام کیے، انہوں نے آئینِ پاکستان سے خواتین کے خلاف امتیازی قوانین ختم کرتے ہوئے ریاست میں انہیں مردوں کے برابر حقوق دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔