چیف جسٹس پاکستان نے نیب پراسیکیوشن پر سوالات اٹھادیے

Jun 21, 2022 | 17:43:PM
چیف جسٹس، نیب، پراسیکیوشن، عمر عطا بندیال
کیپشن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کے مختلف مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے بریت سے ضمانت منسوخی کی اپیلیں غیرموثر ہوچکی ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر کے مؤقف پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزمان عدالت سے کب بری ہوئے؟ کیا احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت کا نیب کے پاس حساب کتاب ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پٹرول مزید مہنگا،وزیراعظم نے اشارہ دے دیا

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ نیب ملزمان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور نیب کیسز ثابت نہ ہونے پر ملزمان عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔

عدالتی استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب بیورو آفسز میں ملزمان کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب سے احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔