سنیتا مارشل سے مذہب تبدیل کرنے سے متعلق سوال، نادر علی سخت تنقید کا نشانہ بن گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) معروف ماڈل و اداکارہ سنیتا مارشل سے مذہب تبدیلی سے متعلق سوال پوچھنے اور اُنہیں ہدایت ملنے کی دعا دینے پر میزبان نادر علی سخت تنقید کی زد میں آگئے۔
معروف پرینکسٹر نادر علی کا یوٹیوب پر اپنا چینل ہے جس پر وہ ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات کا انٹرویو لیتے ہیں۔ اس شو سے متعدد بار متنازع موضوع بھی وائرل ہو چکے ہیں۔ میزبان نادر علی اپنے مہمان سے ایسے حساس سوالات کرنے کے ماہر ہیں جن کے جواب وائرل ہوں۔
View this post on Instagram
حال ہی میں اس شو میں اداکارہ سنیتا مارشل نے شرکت کی، اس دوران نادر علی نے مذہب جیسے حساس موضوع پر کھُل کر سوال کیے۔ نادر علی نے سنیتا اور اُن کے بچوں کے مذہب سے متعلق سوالات کی اداکارہ پر بوچھاڑ کر دی اور اُنہیں ہدایت ملنے کی دعا بھی دے ڈالی۔
شو کی مہمان، سنیتا نے اِن سارے سوالات کا بڑے تحمل سے اور تفصیل سے جواب دیا۔
نادر علی کے سنیتا مارشل سے مذہب کی تبدیلی سے متعلق سوالات کرنا انٹرنیٹ صارفین سمیت شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات کو کچھ خاص نہیں بھائے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت نادر علی پر تقریباً ہر شعبے سے تعلق رکھنے والا صارف سخت تنقید کر رہا ہے۔
اداکارہ متھیرا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نادر علی کو اپنے مہمان کو ایسے سوالات کر کے تنگ کرنے کی عادت ہے، جب میں اِن کے شو میں گئی تھی نادر نے مجھ سے بھی بے تکے سوالات کیے تھے۔
View this post on Instagram
اداکارہ نادیہ افگن نے بھی اس وائرل موضوع پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نادر علی کے سوالات پر تنقید کی۔ نادیہ افگن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سنیتا مارشل نے بڑی بہادری سے ایسے جملوں اور سوالات کا سامنا کیا۔
دوسری جانب اداکارہ غنیٰ علی کا کہنا تھا کہ نادر علی اپنی کامیابی کے لیے مہمانوں سے ایسے متنازع سوالات کرتے ہیں۔
سینئر اداکارہ صبا فیصل نے بھی اس موضوع پر تبصرہ کیا اور نادر علی کے لیے ہدایت کی دعا کی۔
اُن کا نادر علی سے سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ مہمان کو اپنے شو میں دعوت دیتے ہیں یا کسی ملزم کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں؟
View this post on Instagram
یاد رہے کہ پاکستانی معروف اداکارہ و ٹاپ ماڈل سنیتا مارشل نے کہا ہے کہ ان کا ابھی اسلام قبول کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے ان پر شوہر یا سسرال کی طرف سے کوئی زبردستی ہے۔