(ویب ڈیسک)ترسیلات زر اور برآمدات دونوں میں کمی کے بعد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 11 ماہ کے دوران مئی میں 21 فیصد تک گر گئی۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار میں اپریل 2023 میں 12 کروڑ 16 لاکھ ڈالر اور مئی 2022 میں 14 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کے مقابلے مئی میں 14 کروڑ 96 لاکھ ڈالر کی ایف ڈی آئی کی آمد ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر کی سنگین کمی اس وقت بدصورت ہوگئی جب زیادہ تر کمپنیاں اپنے منافع ملک سے باہر بھیجنے میں ناکام رہیں۔
حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری سے کم از کم ایک ارب ڈالر کا منافع روک لیا، یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ پہلے ہی صرف چند ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جبکہ چین برسوں سے سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری ،انٹربینک میں ڈالر سستا ہو گیا
ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے کشش کھو چکا ہے اور موجودہ معاشی بدحالی نے سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مقام کے طور پر ملک کے تشخص کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔
طویل سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے باعث مالیاتی حلقوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری کی امید کم ہے۔
جولائی سے مئی کے عرصے میں ملک کوایک ارب 32 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جو ایک سال پہلے کے ایک ارب 66 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 21 فیصد کم تھے۔ پورے مالی سال 22-2021 کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد ایک ارب 55 کروڑ ڈالر تھی۔
چین سے ایف ڈی آئی کی آمد جولائی تا مئی میں 37 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے ساتھ سب سے زیادہ رہی لیکن گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 425.7 ملین 42 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کی آمد سے کم تھی۔
گزشتہ کئی برس سے چین سے آنے والی رقوم دوسرے ممالک سے آنے والی رقوم کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔