عدت نکاح کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی

Jun 21, 2024 | 12:15:PM
عدت نکاح کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔

 سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں، عمران خان کے وکیل علیم شہزاد ایڈووکیٹ آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے،بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت سوا 9 بجے تک ملتوی کر دی۔

وکیل علیم شہزاد نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل تھوڑی دیر میں عدالت پیش ہوں گے،وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی رہنما عون عباس بپی ، شاندانہ گلزار اور کنول شوزب بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں،اس موقع پر وکیل خاور مانیکا نے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کردیں ، آئندہ سماعت پر وکالت نامہ بھی جمع کروا دوں گا، جج نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوسکتی، 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے اور اس دن لازمی دلائل فائنل کرنے ہیں، آپ موکل سے رابطہ کرلیں اور پاور آف اٹارنی واٹس ایپ کے ذریعے منگوا لیں۔

بعد ازاں جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ دو سوالوں کے جواب دے دیں، اس کیس میں سزا مختصر نہیں ہے ، اس لیے مختصر دورانیے کی سزا سے متعلق عدالت کی معاونت کریں ،سپریم کورٹ کی دو ججمنٹس ہیں ان میں سے ایک آپ کے حق میں ہے اور ایک آپ کے خلاف تو آپ کس ججمنٹ کو فالو کریں گے ؟

اس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہماری مخالفت میں کوئی بھی ججمنٹ موجود نہیں ہے، جج افضل مجوکا کا کہنا تھا کہ آپ کے خلاف ایک ججمنٹ موجود ہے، وکیل نے بتایا کہ جو اعلیٰ عدلیہ سے بعد میں فیصلہ آیا اس پر عدالت عمل کرے گی، 1985 کی آئینی ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔

بعد ازاں بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے اڈیالہ جیل جانا ہے، سماعت سوموار تک ملتوی کرنی ہے تو میں سوموار کو دلائل دوں گا، آج سلمان اکرم راجا اپنے دلائل دے رہے ہیں۔

اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ سوموار کو سماعت کرنا ممکن نہیں ہے، منگل کو سماعت کریں گے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ فائنل اتھارٹی ہے ، شریعت کورٹ کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جاسکتا ، یہ نہیں ہوسکتا کہ تقی عثمانی نے فیصلہ لکھا ہے تو اسے سائڈ پر رکھ دیں ، اسلام میں ایک اصول ہے کہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، خاتون کے بیان کو حتمی مانا جائے گا، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد میں ہم نہیں جھانکیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے میں عورت پر کوئی بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی ، اعلیٰ عدلیہ نے سارا قصور پراسیکیوشن پر ڈالا کہ انہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ خارج کردیا تھا کہ عدت کے 39 دن گزر گئے۔

اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ اس عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط نہیں کہا جا سکتا ہے، وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم فیملی لا میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 دن گزرنے چاہئیں ، اس کیس میں ہر کوئی مان رہا کہ طلاق تو بہرحال ہوگئی ہے، عدت کا تصور شرعی ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ فراڈ کون کررہا ہے؟ کس کے ساتھ کررہا؟ دو فریقین موجود ہیں جن میں سے ایک فراڈ ہوگا، جج افضل مجوکا نے دریافت کیا کہ 496 بی میں تو سزا نہیں ہوئی؟

سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ 496بی ختم کردیا گیا تھا، سزا کی بات نہیں، فردجرم بھی 496 بی میں عائد نہیں ہوا، 496 بی میں دو گواہان ہونے لازم ہیں جو سامنے نہیں آئے، خاور مانیکا کے مطابق 14 نومبر 2017 میں تین بار تحریری طلاق دی گئی، ہمارے مطابق اپریل 2017 میں بشریٰ بی بی، خاور مانیکا کی طلاق ہوئی، بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں، چار ماہ وہاں رہیں، بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پورا مقدمہ شادی کے ایونٹ پر بنایا گیا ہے، اگر سیکشن 7 کی خلاف ورزی ہوتی بھی تب بھی کرمنل کیس نہیں چلایا جا سکتا ہے، جب چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس نہیں ہوا تو طلاق کا آئیڈیا نہیں لگایا جا سکتا کہ کب ہوئی، ان کے مطابق 14 نومبر 2017 کو ہوئی اور ہمارا مؤقف ہے کہ طلاق اپریل 2017 کو ہوئی، ایک لمحے کے لیے کہانی 14 نومبر سے شروع کر لیتے ہیں ، 14 نومبر کو اگر دی ہے طلاق تو 90 دن والا تعلق ختم ہوتا ہے کیونکہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس نہیں ہوئے، فیملی لا کے سیکشن 7 میں عدت کا کوئی ذکر نہیں ہے ، سپریم کورٹ نے 90 دنوں کا شادی سے تعلق ختم کردیا، نوٹس کا جواز ہی نہیں، عدالت نے دیکھنا ہے اسلامی شریعت عدت کے حوالے سے کیا کہتی ہے؟ شہنشاہ عالمگیر کے دور کے فتوے کو شریعت عدالت نے اپنا حصہ بنایا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید بتایا کہ غیر معمولی صورتحال ہے، اعلیٰ عدلیہ نے ڈائریکشن دی کہ سزا معطل اور اپیل پر فیصلہ کرنا ہے، اگر شکایت کنندہ کے الزامات بھی مان لیے جائیں تو کیس ثابت نہیں ہوتا، شکایت کنندہ نے بشریٰ بی بی کےخلاف ثبوت بھی پیش نہیں کئے، دو فیصلوں سے ثابت ہوا شریعت عدالت عورت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے، شریعت میں عدت کی مدت کا ذکر نہیں ہے، خاتون نے ثابت نہیں کرنا ہوتا کہ اس کے 3 پیریڈز گزر چکے، خاتون کی جگہ شکایت کنندہ نے ثابت کرنا ہوتا کہ 3 پیریڈز نہیں گزرے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر مرکزی اپیل پر فیصلہ کرنا ہو تو سزا معطلی پر فیصلہ نہ بھی کریں تو مسئلہ نہیں ہوتا، اس کیس میں ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی ہے کہ سزا معطلی اور مرکزی اپیلوں پر ٹائم فریم کے مطابق فیصلہ دینا ہے، شوہر کی وفات کے بعد عورت کو وراثت کی محرومی سے بچانے کیلئے عدالت نے عدت کا دورانیہ 90 دن ثابت کرنے کا فیصلہ کیا۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ قانون کا مقصد عورت کو سہارا دینا ہے، میں سزا معطلی کے ساتھ ساتھ اپیل پر بھی معاونت کرنا چاہوں گا، مجھے معلوم ہے آئندہ پندرہ روز میں عدالت نے سزا معطلی کی اپیل پر فیصلہ کرناہے۔

بعد ازاں سلمان اکرم راجا نے مفتی سعید کے انٹرویو کی کاپی بذریعہ یو ایس بی عدالت میں جمع کروا دی۔

جج افضل مجوکا نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 2 روز میں فیصلہ دے دیا؟ وکیل نے بتایا کہ ہم 14، 14 گھنٹے دو روز کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ نے کہا آج ہی سب کریں، ٹرائل کورٹ نے کہا گواہ، دلائل، سب آج کریں، فیصلہ سنانا ہے، رات 12 بجے تک اڈیالہ جیل میں کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ کا اعلان جنگ تھاکہ 3 فروری کو ہی فیصلہ سنانا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ آپ نے کبھی کسی وکیل کو کہا ہےکہ رات 11 بجے دلائل دیں؟

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ انٹرویو میں شاہزیب خانزادہ نے بھی سابقہ کا لفظ استعمال کیا، خاور مانیکا نے بھی سابقہ اہلیہ کہا، ٹرائل کورٹ میں خاورمانیکا نے جھوٹ بولاکہ انٹرویو دیتے وقت بشریٰ بی بی سابقہ اہلیہ نہیں تھیں، خاورمانیکا ایک جھوٹا شخص ہے، عدالت میں جھوٹ بولا،اس پر وکیل شکایت کنندہ زاہد آصف چوہدری نے کہا کہ خاورمانیکا کے ساتھ ذاتیات پر نہ اتریں، خاورمانیکا کہیں جھوٹے ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

وکیل عمران خان نے بتایا کہ خاورمانیکا نے انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی کو دعائیں دیں اور کہا روحانی تعلق تھا، شکایت دائر کرنے سے قبل خاورمانیکا 5 سال 11 ماہ خاموش رہے، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا، 4 ماہ جیل رہے، 14 نومبر کو جیل سے باہر آئے، 25 نومبر کو شکایت دائر کی، جو لوگ چلے پر جاتے ہیں ہمیں معلوم ہے ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، میں مفتی سعید کا جھوٹ بھی عدالت کے سامنے لانا چاہتا ہوں، مفتی سعید کیلئے میرے پاس جھوٹ کے علاوہ اور کوئی شائستہ لفظ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خاورمانیکا سے قبل ہوا میں سے کہیں نمودار ہونے والے محمدحنیف نامی شہری نے شکایت دائر کی، محمد حنیف کی شکایت میں وہی گواہان موجود تھے جو خاورمانیکا کی شکایت میں تھے، عون چوہدری شکایات کے کرتا دھرتا ہیں، تمام گواہان کو عون چوہدری جمع کرتے تھے۔

سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے کہ میرا دل نہیں مانتا کہ میں مفتی سعید کو عالم کہوں، کوئی سوچ سکتاہےکہ عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولا جاسکتا ہے؟ مفتی سعید نےکہا دوسرے نکاح کے دوران معلوم نہیں کون کون گواہان موجود تھے، عون چودھری کی موجودگی میں مفتی سعید نےکہا معلوم نہیں کون گواہ تھا، مفتی سعید بھروسے کے لائق نہیں ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ کوئی ثبوت نہیں کہ فراڈ نکاح کیا گیا ہے، جج نے ریمارکس دیئے کہ 27 جون سے پہلے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے، کوئی فریق اگر نا بھی آیا تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا، ابھی 25 جون کیلئے کیس رکھ رہا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے سزا معطلی کی اپیل پر سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔

 خیال رہے کہ 14 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی اور جلد سماعت کی اپیلوں پر سماعت 21 جون تکل ملتوی کردی گئی تھی، اس دوران جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو 10 دن میں فیصلہ کروں گا۔