اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ۔ فیصلہ اب عدالت کرے گی۔متحدہ اپوزیشن

Mar 21, 2022 | 15:52:PM

 (24نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے،معاملہ اب عدالت کے اندر زیر سماعت ہے اور اس پر فیصلہ اب عدالت کرے گی۔پیر کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کے پیش ہونے کے بعد 14 روز کے اندر اجلاس نہ بلا کر آئین سے انحراف کیا، اسپیکر نے قانون سے جو انحراف کیا ہے وہ معاملہ اب عدالت کے اندر زیر سماعت ہے اور اس پر فیصلہ اب عدالت کرے گی۔ شہبازشریف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے او آئی سی کی وجہ سے لانگ مارچ موخر کیا۔اسپیکر کا 14 دن میں اجلاس نہ بلانا غیر آئینی اقدام ہے۔
واضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کے ممکنہ تصادم کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما عدالت پہنچے تھے۔عدالت میں سماعت کا مشاہدہ کرنے والے رہنماو¿ں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی (بی این پی) کے اختر مینگل شامل تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے او آئی سی اجلاس سے قبل قومی اسمبلی کا سیشن کیوں نہیں بلایا، اسپیکر نے جان بوجھ کر 14 روز کے اندر اجلاس نہیں بلایا اور آئین کی خلاف ورزی کی، اپوزیشن کو ٹریپ کرنے کے لیے اسپیکر نے اجلاس نہیں بلایا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے او آئی سی اجلاس کے باعث اپنا لانگ مارچ ملتوی کیا، او آئی سی اجلاس میں شرکت کرنے کےلئے آنے والے رہنما ہمارے مہمان ہیں، ہمارے بھائی ہیں، ہم دل ول جان سے ان کا استقبال کرتے ہیں، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کیا جانے والے پروپیگنڈا بے بنیاد ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ پٹیشن دائر کرنے پر شکر گزار ہوں، ہماری درخواست تھی کہ سپیکر نے آئین شکنی کی، سپیکر نے 14 دن کی مدت کی خلاف ورزی کی جواآئین سےانحراف ہے، امید ہے اٹارنی جنرل نے عدالت میں جو کہا اس پرقائم رہیں گے۔ شہبازشریف نے مزید کہا کہ اسپیکر نے 14 دن کے بعد اجلاس بلایا ہے ،جو غیر آئینی ہے۔اسپیکر نے کوشش کی کہ اپوزیشن کو ٹریپ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کسی ایم این اے کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔چیف جسٹس


اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ممبران کو ووٹ ڈالنے سے کوئی نہیں روک سکتا، حکومت اتنی گھبرائی ہوئی ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد سے بھاگنے کےلئے آئین توڑنے پر اتر آئی ہے، حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے آئین کی خلاف ورزی کی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے پہلے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کیا، اس کے بعد سندھ ہاو¿س میں پناہ لینے والے ارکان کے خلاف اپنے کارکنوں کو اشتعال دلاکر ان پر سندھ ہاو¿س میں حملہ کرایا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت نے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا بلکہ بار ایسوسی ایشنز نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا۔بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو چاہیے کہ وہ کسی بھی اقدام سے پہلے اپنے وکلا سے مشورہ کریں، یہ حکومت آئین شکنی کر رہی ہے، یہ حکومت انہیں آئین شکنی کا مجرم بنا رہی ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت میں یقین دہائی کرائی کہ کسی ایم این اے کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔ 
اس سے قبل سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوچکی، اس حکومت میں ملک میں جمہوریت نہیں ہے، ایک آمرانہ طرز حکومت ہے، آمرانہ سوچ ہے، یہ حکومت چور دروازے سے اقتدار میں آئی ہے اور مختلف حیلوں، بہانوں سے اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کر رہی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس حکومت نے ملک کی معیشت تباہ کردی، ملک میں بھوک و پیاس کو عام کردیا، اس کے باجود حیرت ہے کہ ان کو عوام کے سامنے آنے کی ہمت کیسے ہو رہی ہے، ہم اس حکومت کا مقابلہ کرنے کےلئے حق اور سچ کا علم بلند کرتے ہوئے میدان عمل میں ہیں اور اس فتنہ حکومت کے خاتمے تک ہماری جد وہ جہد جاری رہے گی۔ہارس ٹریڈنگ سے متعلق وزرا کے بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں فضل الرحمان کا کہنا تھا حکومت کی کونسی بات میں تضاد نہیں ہے، ان کی پوری تاریخ تضادات سے بھری ہوئی ہے، آج ایک بات کہتے ہیں، کل دوسری بات کرتے ہیں، جب ان کی حکومت بنانے کے لیے جہاز گھوم رہے تھے تب وہ آنے والے لوگوں کو ضمیر کی آواز پر کہنے والے کہتے تھے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ آج جب ان کے لوگ ان کی حکومت کی نا اہلی، نالائقی اور بری کارکردگی سے نالاں و ناراض ہوکر ان سے علیحدگی اختیار کررہے ہیں تو وہ انہیں ضمیر فروش اور ہارس ٹریڈنگ میں ملوث قرار دے رہے ہیں، کس کس بات کا حوالہ دیا جائے، ان کی ہر بات میں تضاد ہے۔مولانا نے کہا کہ ہم 25 پچیس مارچ کو اپنا لانگ مارچ شاہراہ دستور پر لے کر آئیں گے جبکہ ہم نے اس سے قبل پر امن آزادی مارچ بھی کیا، اس لئے ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم توڑ پھوڑ اور تشدد پر یقین رکھنے والے لوگ نہیں ہیں۔

مزیدخبریں