(مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل کی حکومت نے روس اور یوکرین کی جنگ میں ثالثی بننے اور اس معاملے میں نمایاں کردار ادا کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر کوششیں تیز کر دی ہیں، مگر دوسری جانب اسرائیلی رپورٹوں میں یہودی اور غیر یہودی یوکرینیوں کے بیچ "امتیاز کی پالیسی" کا انکشاف ہوا ہے۔ یوکرینی خواتین تحفظ اور پناہ کی طلب میں اسرائیل پہنچیں ہے اور وہان یہودی کاروباری افراد اور بدکاری کے اڈے چلانے والا نیٹ ورک یوکرینی خواتین کو درپیش انسانی بحران سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں بہت سے لوگوں کے لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں، اس لئے کہ وہاں جسم فروشی کے اڈے چلانے والے افراد جنگ یا سیاسی بحرانات سے دوچار ممالک سے اپنا شکار تلاش کرنے کے واسطے سرگرم رہتے ہیں۔یوکرین میں خواتین کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ گھروں کی صفائی یا عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کے کام کے لئے اسرائیل بھیجی جا رہی ہیں۔ خواتین کی آمادگی کی صورت میں ان سے کمیشن طلب کیا جاتا ہے جو اسرائیل پہنچ کر کام شروع کرنے پر ادا کرنا ہوتا ہے۔ یہ خواتین جب تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے پر اترتی ہیں تو بدکاری کے اڈے چلانے والوں کا نمائندہ ان کا منتظر ہوتا ہے۔ یہ نمائندہ انہیں بس میں سوار کرا کر ہوٹل تک پہنچاتا ہے جو اسرائیلی حکومت نے یوکرین کے پناہ گزینوں کے لئے مختص کیا ہے۔ ہوٹل پہنچ کر یہ نمائندہ تمام خواتین کو آگاہ کرتا ہے کہ ان پر واجب الادا رقم بہت زیادہ ہے لہذا اس کی ادائیگی کے لئے ان خواتین کو بدکاری کے اڈوں پر کام کرنا ہو گا۔ اسرائیلی ٹی وی کے چینل12 پر نشر کی گئی خبر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بن گوریون ہوائی اڈے پر نجی طیاروں کے ذریعے پہنچنے والی سیکڑوں خواتین سے پوچھ گچھ پر پتا چلا ہے کہ کسی شخص نے ان خواتین کو یوکرین میں جنگ کے علاقوں سے فرار ہونے اور مالی رقوم کی پیش کش کی تھی۔ یوکرین کی خواتین کو بدکاری کے نیٹ ورک سے بچانے کے لئے پناہ گزین خواتین کے ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی ان میں خصوصی پمفلٹ تقیسم کئے جاتے ہیں۔ ان پمفلٹس میں ہنگامی طور پر رابطے کے لئے ٹیلیفون نمبر دئیے گئے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے ساتھ ہی اسرائیل ماسکو اور کیف کے درمیان وساطت اور انسانی امداد پیش کرنے کے واسطے کوشاں نظر آ رہا ہے۔ تل ابیب نے یوکرین سے دو لاکھ یہودی پناہ گزینوں کو لانے کے لئےخصوصی منصوبہ بھی تیار کیا۔ تاہم جلد ہی یہ معاملہ اسرائیل کے ایجنڈے سے خارج نظر آیا کہ اس کا کہنا ہے کہ وہ اتنی بڑی تعداد کے استقبال کے لئےتیار نہیں۔ یہاں تک کہ ان افراد کی تھوڑی تعداد پہنچنے پر بھی اسرائیل انہیں خدمات اور امداد پیش کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کا اب یہ حال ہے کہ انہیں بن گوریون کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ہالوں میں توہین آمیز صورت حال کا سامنا ہے۔ یہ افراد ہوائی اڈے کے فرش پر گھنٹوں پڑے رہتے ہیں اور انہیں ہوٹل پہنچانے یا ان کے لئےمختص گھروں تک پہنچانے کا کوئی انتظام نظر نہیں آتا۔جب یہ معاملہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تو ہاؤسنگ اور امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل تومیر موسکووچ یوکرین کی خواتین پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ "یہ خواتین بمباری کا شکار شہروں سے اس لئے اسرائیل آئی ہیں کہ یہاں بد کاری کے اڈوں پر کام کر سکیں"۔موسکووچ کے مطابق جنگ کے بعد سے تقریبا دس ہزار یوکرینی پناہ گزینوں نے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ان میں 247 یوکرینی خواتین کو داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر پورٹ پر سینئر پولیس افسر کے بیگ سے ایسا کیا نکلا کہ سب حیران رہ گئے ؟؟