جذبات و احساسات کے اظہار ’شاعری‘ کا عالمی دن
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) انسانی احساسات اور جذبات کے اظہار کیلئے ادب کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، شعراء اور ادیب برسوں سے اپنے الفاظ سے لوگوں کو متاثر کرنے اور اہم ترین معاملات پر آواز بلند کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔
1999ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے 21 مارچ کو عالمی یوم شاعری قرار دیے جانے کے بعد سے یہ دن ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، ہر زبان کے بولنے والے اپنی زبان میں کی گئی شاعری اور شعراء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
برصغیر میں شاعری کی تاریخ بہت پرانی ہے، بابا بلھے شاہ، شاہ لطیف بھٹائی اور سلطان باہو نے جب اپنے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کیلئے ادب کی اس صنف کا استعمال کیا تو شاعری صوفی کہلائی۔
علامہ محمد اقبال کے الفاظ جب شاعری میں ڈھلے تو برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری کا پیغام ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: شاعری کے اک نئے دبستان کا بانی، جس نے جدید اردو شاعری کو بین الاقوامی شناخت سے ہمکنار کیا
حبیب جالب اور فیض احمد فیض کے پابند سلاسل الفاظ نے انقلاب کا شور بپا کرکے لوگوں کے ذہنوں کو آزاد کیا، تو احمد فراز، پروین شاکر، ناصر کاظمی کے الفاظ خوشبو کی طرح بکھرے اور سر کی طرح پھیل گئے۔
اردو ادب کے شعراء نے بھی بےشمار القابات اپنے نام کیے، میر تقی میر ’خدائے سخن‘ کہلائے تو احسان دانش نے ’شاعر مزدور‘ کا اعزاز اپنے نام کیا۔
منیر نیازی، ن م راشد اور ابن انشاء نے اپنی شہرہ آفاق نظموں سے ادب کے شائقین کو محظوظ کیا تو انور مسعود کے مزاحیہ اشعار لوگوں کی ہنسی کا سبب بنے۔
مرزا اسد اللہ خان غالب، بہادر شاہ ظفر، داغ دہلوی، مومن خان مومن سے شروع ہونے والا سلسلہ جون ایلیاء، افتخار عارف، انور شعور، کشور ناہید، امجد اسلام امجد اور نوشی گیلانی تک دراز ہوا جبکہ اس میں اضافے کا سلسلہ تاحال جاری ہے.