(24 نیوز)بانی تحریک انصاف عمران خان اپنے اور اپنی پارٹی سے متعلق دو محاذی جنگ لڑ رہے ہیں ۔وہ جیل میں بیٹھ کر اپنی گزشتہ حکومت کو گرانے اور حالیہ الیکشن میں مبینہ مینڈیٹ چوری ہونے پر پرزور مہم چلا رہے ہیں اور اس کے لیے اقدامات بھی لے رہے ہیں ۔
پروگرام ’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ عمران خان نے بدھ کے روز سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں انہوں نےعام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے۔ دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی دھاندلی کے معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن عام انتخابات کا آڈٹ اور اس کے بعد آنے والے نتائج کا آڈٹ کرے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں بننے والی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوری کام سے روکا جائے اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔
یہی نہیں آج سائفر اور دیگر کیسز کی سماعت کے دوران بھی بانی تحریک انصاف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس حکومت پر سخت تنقید کی اور اس حکومت کو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی مہمان قرار دیا۔ عمران خان نے کیسز کے بارے میں کہا کہ فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے،بانی تحریک انصاف نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سارا نظام بے نقاب ہو گیا ہے، نگران حکومت الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں ، سب کچھ جھوٹ پر چل رہا ہے، الیکشن جھوٹ پر مبنی ہوئے جس نے سب کچھ ایکسپوز کر دیا، انہوں نے کہا کہ 9 مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں ، لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت پانچ سے 6 مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔
اسے بانی تحریک انصاف کی خوبی کہیں یا کچھ اورلیکن وہ انتہائی چالاکی سے سے کئی محاذوں پر اپنے اور اپنی پارٹی کے لیے ریلیف کے متلاشی ہیں ۔انہوں نے اپنی حکومت جانے کے بعد سے اس انداز میں امریکی مداخلت کا الزام دہرایا ہے اور اس میں امریکی سیکرٹری ڈونلڈ لو کا اس انداز میں بار بار نام لیا کہ انہیں کانگریس کی کمیٹی نے کچھ سوالات کے جوابات کے لیے طلب کر لیا ہے ،ڈونلڈ لو کو طلب کیا جانا اس حوالے سے بھی انتہائی اہم ہے کہ امریکہ خود بار بار اس امر کی تدید کرتا رہا ہے کہ بانی تحریک انصاف کی حکومت گرانے میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ۔لیکن اس کے باوجود اب امریکی کانگریس نے ڈونلڈ لو مداخلت،اور حالیہ الیکشن کے حوالے سے اپنا بیان دینگے ۔
انہوں نے ایک تحریری بیان بھی ا مریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں جمع کروایا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات سے قبل پرتشدد واقعات سامنے آئے، پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر دہشت گرد حملے کیے گئے جبکہ صحافیوں خاص طور پر خواتین کو سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے ہراساں کیا۔اپنے بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے دوران کئی سیاسی رہنما اپنے مخصوص امیدوار اور پارٹیاں رجسٹرڈ نہ کروا سکے، الیکشن نگرانی کرنے والی تنظیم نے بتایا کہ انہیں پولنگ سٹیشنز تک رسائی سے روکا گیا جبکہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کے دن انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی، نھوں نے کہا کہ دھمکیوں اور تشدد کے باوجود 6 کروڑ پاکستانیوں کا ووٹ ڈالنا مثبت پہلو تھا۔ ووٹرز نے 2018 کے مقابلے میں 50 فیصد سے زائد خواتین کو منتخب کیا۔مذہبی اور نسلی اقلیتی گروہوں کے ارکان اور نوجوانوں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔ 3 مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کی قیادت کررہی ہیں۔
آزاد مبصرین نے بےضابطگیوں کی نشاندہی کی تاہم انتخابات کو مسابقتی قرار دیا۔ آزادمبصرین نے نتائج کی تیاریوں میں بےضابطگیوں کی نشاندہی کی۔ڈونلڈ لو آج یعنی بدھ کو ایوان کی خارجہ امور سے متعلق ذیلی کمیٹی میں پیش ہو کر پاکستان کے حالیہ عام انتخابات سے متعلق بیان دیں گے۔ اس سماعت میں عام انتخابات کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر بھی غور کیا جائے گا۔ جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو اِس سماعت کے واحد گواہ ہوں گے۔