(ممتاز جمالی)سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے 13 سے زائد لاپتا افرادکی بازیابی سےمتعلق پولیس، رینجرز سمیت دیگر اداروں کو موثر اقدامات کرنے کا حکم دےدیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے درخواستوں پر سماعت ہوئی، سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کرکے سیکریٹری دفاع کو طلب کرلیا، عدالت نے لاپتا شہریوں کی تصاویر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں شائع کرنے کا حکم بھی دیا.
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق پیش رفت نہ ہونے پر کا پولیس پر اظہار برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا2018 سے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل نہیں کرسکے،عدالت نے سیکرٹری دفاع کو طلب کرلیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو ن نے کہا کہ سیکرٹری دفاع شہری کامران سمیت دیگر بازیابی کے لیے لیے گئے اقدامات سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں،عدالت نے10 سال سے لاپتا ایم کیوایم کارکن جاوید اور یاسین کی عدم بازیابی سے پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ پولیس کی جانب سے روایتی رپورٹس پیش کی جارہی ہیں، 10سال میں یہ بھی تعین نہیں ہوسکا، خود گئے ہیں یا جبری طور پر لاپتا ہیں۔
ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے کہا کہ یاسین سے متعلق متعلقہ وزارتوں کو خطوط لکھے مگر جواب نہیں آیا، عدالت اگست کے دوسرے ہفتے میں پیش رفت رپورٹس طلب کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئی پریس کانفرنس کرتا ہے کرتا رہے اُس سے کوئی فرق نہیں پڑتا:جسٹس محسن اختر کیانی
سماعت کے دوران بزرگ خواتین نے عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے بس بچے واپس کردیئے جائیں۔
بغدادی کے علاقے سے 9 سال سے لاپتا کامران کے والدین سے عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے،والدین کا عدالت میں آہ بکا کرنے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے سامنے بیٹے سمیت 3 افراد کو اٹھایا گیا،2 افراد واپس آچکے ہیں ہم نو سال سے دھکے کھا رہے ہیں۔
عدالت نے ایف آئی اے سے تازہ ٹریول ہسٹری طلب کرتے ہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں لاپتا شہریوں کی تصاویر بھی شائع کرنے اور پولیس، رینجرز سمیت متعلقہ اداروں کو لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرنے کا حکم دےدیا ۔