(احتشام کیانی) بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں اَس بند لفافے میں تھا کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپیلوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب چھوڑیں آپ خود بتائیں کہ سائفر میں کیا تھا جسے تبدیل کیا گیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ شاہ صاحب ایسے نہیں ہے، آپ سول معاملے کی بات کر رہے ہیں یہ کرمنل کیس ہے، کرمنل کیس میں پراسیکیوشن نے اپنا کیس ثابت کرنا ہے، اگر ملزم خود تسلیم بھی کر لے تو پراسیکیوشن نے کیس ثابت کرنا ہے، ایڈمیشن کا یہ مطلب نہیں کہ پراسیکیوشن ڈسچارج ہو گئی، پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں اَس بند لفافے میں تھا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’’عمران خان نے ذاتی فائدے کیلئے سائفر کے متن میں ہیرا پھیری کی‘‘ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا دعویٰ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے استفسار کیا کہ سائفر 100 صفحات کا بھی ہو سکتا ہے ایک پیراگراف کا بھی ہو سکتا ہے، ہمیں نہیں پتہ، ٹرائل کورٹ کو نہیں پتہ، پراسیکیوشن کو نہیں پتہ، ایف آئی اے کا الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر میں ہیرا پھیری کی، آپ کہہ رہے ہیں کہ اُس نے سائفر کا درست متن پبلک کر دیا تو پھر ہیرا پھیری کیا ہوئی؟