پی ٹی آئی کا نیا جنم،بڑے سرپرائز کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
عام انتخابات کا وقت جیسے جیسے قریب آرہا ہے ویسے ہی تحریک انصاف کیخلاف نا ختم ہونے والی آزمائشوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔چئیرمین تحریک انصاف کی ٹیم کے سٹار پلئرز ایک ایک کر کے کے دوسری ٹیموں کو پیارے ہوتے جا رہے ہیں۔جو بچ چکے ہیں وہ بھی اس لیے ابھی تک محفوظ ہیں کیونکہ وہ روپوش ہیں ۔ان روپوش رہنماوں میں جو بھی گرفتار ہوتے ہیں یا منظر عام پر آتے ہیں وہ تحریک انصاف سے راہیں جد کرتے ہوئے یا تو سیاست کو خیر آباد کہہ رہے ہیں استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاست کا نیا آغاز کر رہے ہیں ۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتے کی شب کو مزید دو اہم اور 2018 کے الیکشن کے وونر کھلاڑی تحریک انصاف کو چھوڑ کر استحاکام پاکستان کو پیارے ہو گئے ہیں ۔ان میں ایک نام علی نواز اعوان کا ہے جن کے بارے تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ وہ 9 نومبر کو مانسہرہ سے گرفتار ہوئے تھے۔اس کے علاوہ جمعرات کی شب کو اسلام آباد سے گرفتار ہونے والے رہنما آصف نکئی نے بھی تحریک انصاف کو خیر آباد کہہ کر استحاکام پاکستان میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ سابق وفاقی و صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کو استحکام پاکستان پارٹی کی قیادت نے پارٹی مفلر پہنایا اور پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اپنے ائندہ سیاسی فیصلے سے آگاہ کیا۔ تحریک انصاف کے شیریں مزاری، اسد عمر، فرخ حبیب، فردوس عاشق اعوان، غلام سرور، صداقت علی عباسی، علی زیدی، عمران اسمٰعیل، خسرو بختیار، عندلیب عباسی، مراد راس، عثمان ڈار سمیت متعدد رہنماؤں نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر لی۔شیریں مزاری اور اسد عمر نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا ۔لیکن اس کے سوا تحریک انصاف کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے تحریک استحکام پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔تحریک انصاف پر بڑھتی سختیاں اور نو مئی کے بعد تبدیل شدہ حالات کا ادارک خود تحریک انصاف کے رہنماو کو بھی ہے ۔اسی لیے بعض رہنما تو روپوش ہونے والے اپنے دیگر ساتھیوں کو یہ پیغامات دے رہے ہیں کہ اگر پریس کانفرنس سے جان چھوٹتی ہے تو اپنی فیملی کے بارے میں سوچیں اور پریس کانفرنس کر کے اپنی جان چھڑوا لیں ۔