(وقاص عظیم)وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے شوگر ایڈوائزری بورڈ اجلاس میں چینی کی برآمدکافیصلہ نہ ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز کی زیرصدارت شوگر ایڈوائزری بورڈکا اجلاس ہوا،اجلاس میں گوہر اعجاز نے شوگر ملز مالکان سے چینی کے اضافی سٹاک کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں شوگر ملز مالکان کی جانب سے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت طلب کرنے کے معاملہ پر غور کیا گیا اور شوگر ملز مالکان کو چینی کی مقامی کھپت پوری کرنے کا کہا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ شوگرملزایسوسی ایشن نے ڈھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کرنےکامطالبہ کیا ہے، شوگرملزایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ملک کی ضرورت سے زیادہ چینی موجود ہے، ایسوسی ایشن نےاضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگی، حکومت کا کہنا ہے کہ چینی کی برآمد کی اجازت دینےسےمقامی سطح پرچینی مہنگی ہونے کا خدشہ ہے،شوگر ملز ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ ملک میں وافر چینی موجود ہے,موجودہ ذخیرہ دوماہ کیلئےکافی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں چینی کے موجودہ سٹاک کا جائزہ لیا گیا،وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی گنے کی کم از کم امدادی قیمت سے متعلق تجاویز پیش کیں، جبکہ کرشنگ سال 2023-24 کیلئے گنے اور چینی کی پیداوار کا تخمینہ بھی پیش کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے شوگر ملز مالکان کو ہدایت کی کہ وہ چینی کے ذخائر کا ڈیٹا فراہم کریں، جس کے بعد اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پنجاب میں کرشنگ سیزن 25 نومبر کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونحوا؛58 ہزار مشکوک شناختی کارڈز بلاک کرنے کافیصلہ
ذرائع کے مطابق سندھ میں کرشنگ سیزن پہلے ہی شروع ہو چکا ہے،سندھ میں گنے کی امدادی قیمت فی من 425 روپے ہے جبکہ پنجاب میں گنے کی امدادی قیمت فی من 400 روپے مقرر کرنےکی بھی منظوری دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران کئی بار چینی کی مارکیٹ میں قیمت بڑھ چکی ہے تاہم ستمبر میں حکومت کی جانب سے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے خلاف سخت ایکشن کئے جانے کے بعد سے چینی کی مارکیٹ میں قدرے ستحکام ہے لیکن قیمت اب بھی بہت زیادہ ہے جس کی ایک وجہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق بھی بتائی جاتی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کی سپلائی میں معمولی تعطل آنے سے ہی قیمت کہیں سے کہیں جا پہنچنے کا خدشہ ہے۔