پیپلزپارٹی کے ن لیگ سے اختلافات،حکومت کو خطرہ؟

Nov 21, 2024 | 09:24:AM

Read more!

(24 نیوز)حکومت ایک طرف تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کی تیاریوں میں ہے تو وہیں وہ اپنی صفوں کو بھی سیدھا کرنے میں مصروف نظر آرہی ہے ۔ظاہر ہے حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی اِس وقت ناراض ہے ۔اور اگر یہ ناراضگی شدت اختیار کرگئی تو حکومت کا اپنا وجود برقرار رکھنا ناممکن ہوجائے گا۔آج سے کچھ روز قبل بلاول بھٹو نے وفاق سے گلے شکوے کیے تھے جس کے بعد سے حکومت اور پیپلزپارٹی میں تناؤ کا ماحول ہے۔بلاول بھٹو نے کن شکوے شکایتوں کا اظہار کیا تھا ۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے کئی رہنما اِس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ ن لیگ سے اتحاد مجبوری میں کیا گیا۔اور اب گورنر پنجاب سلیم حیدر اپنے ایک بیان میں اِس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کا حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اختلاف ہائی لیول پر چلا گیا ہے،اور بلاول بھٹو حکومت سے ناراض ہیں۔گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دو علیحدہ پارٹیاں ہیں، ن لیگ کے ساتھ پی پی مجبوری میں بیٹھی ہے۔ ن لیگ سے اتحاد کر کے ہم نے ووٹوں کی قربانی دی، اتحادیوں نے سبق نہیں سیکھا۔جب بھی ن لیگ سے اتحاد ہوا پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا۔ اب دیکھا جائے تو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا ن لیگ کیخلاف سخت مؤقف آنا شروع ہوچکا ہے۔اِس سے پہلے حسن نواز کے دیوالیہ ہونے کا الزام ذوالفقار علی بھٹو پر لگایا گیا تو اُس وقت بھی دونوں جماعتوں میں گرما گرمی بڑھی ۔اور اب پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن کا بیان نہ صرف دونوں جماعتوں میں تناؤ کو بڑھا رہا ہے بلکہ حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بھی بجا رہا ہے ۔کیونکہ وہ حکومت سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دے رہے ہیں ۔ندیم افضل چن کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی موجودہ حکومت کا جتنا بوجھ اُٹھائے گی اتنا نقصان ہو گا، مستقبل میں ہم حکومت سے الگ ہو سکتے ہیں۔
اب تاثر تو یہ اُبھر رہا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت سے اپنے مطالبات منوانا چاہتی ہے ۔اور اب پیپلزپارٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی بھی مانگ لی ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) نے بھی پی اے سی کی سربراہی کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اشارہ دے دیا ہے۔ن لیگ لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ رانا ثنااللہ کہہ رہے ہیں کہ ندیم افضل چن کی ناراضگی درست ہے جس کو جلد ختم کردیا جائے گا۔
لگ تو یہی رہا ہے کہ ن لیگ پیپلزپارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کو منانے کی ذمہ داری اسحاق ڈار کو سونپی ہے ۔اور دوسری جانب بلاول بھٹو نے بھی وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات اٹھانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔اس حوالے سے ترجمان بلاول ہاؤس کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمٰن شامل ہیں۔ترجمان نے بتایا ہے کہ مراد علی شاہ، میر سرفراز بگٹی، مخدوم احمد محمود، گورنر پنجاب اور گورنر خیبر پختونخوا بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔بلاول ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ کمیٹی وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات اٹھائے گی۔جبکہ کمیٹی رپورٹ اگلے ماہ ہونے والے سی ای سی اجلاس میں پیش کرے گی۔

مزیدخبریں