24 نومبر کو احتجاج کرنے والوں کے ساتھ وہ ہوگا جو نسلیں یاد رکھیں گی
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
پی ٹی آئی کے کارکن اسلام آباد دھرنے کے لیے تیار ہیں ، بڑے بڑے بیانات آرہے ہیں، بشریٰ بی بی اس جنگی قافلے کی قیادت کررہی ہیں، وہ سب رسم و رواج توڑ کر باہر نکلی ہیں، سوشل میڈیا پر جہادی قافلے تیار ہیں دباؤ بڑھایا جارہا ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بھی کپتان کو واپس لانے کے لیے آخری دم تک لڑنے کا کہا ہے خود بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھی میدان عمل میں ہیں، اراکین اسمبلی کو کارکن لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے،صوبائی کا نمائندہ 200 اور قومی کا نمائندہ 400 کارکن لائے گا ٹکٹ ہولڈر کو 100 بندے لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ تیاریاں جاری ہیں، بلوچستان والے کوئٹہ میں اور کراچی والے کراچی میں ہی احتجاج کریں گے، اسلام آباد میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے کارکن کا اجتماع ہوگا، لوگوں کو لہو گرمانے کے لیے شہباز گل ، ذلفی بخاری ، عادل راجہ جیسے جرنیل سوشل میڈیا کا محاذ سنبھالے ہوئے ہیں ورچوئل جلسے کیے جارہے ہیں ، نکلو خان کے لیے نئے پاکستان کے لیے کا نعرہ لگ چکا۔ لوگوں کو لیجانے جانے کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے لیکن زیادہ تر تیاریاں خفیہ ہیں بات باہر نا نکل جائے ، بشریٰ بی بی نے حکومت کو سرپرائز دینے کافیصلہ کیا ہے، اب تک کے سوشل میڈیائی اعداد و شمار کے مطابق دو لاکھ افراد مرنے مارنے کی رجسٹریشن کر اچکے ہیں ۔
یہ تو تھیں وہ تیاریاں جو پی ٹی آئی کی جانب سے کی جارہی ہیں اور انہیں خفیہ بھی رکھا جارہا ہے لیکن دوسری جانب حکومت کی بھی تیاریاں مکمل ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے خفیہ بھی نہیں رکھا جارہا مثلاً آج ہی وزارت داخلہ نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو مراسلہ ارسال کیا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج میں سرکاری مشینری ،افرادی قوت اور سرمائے کو خرچ نا کرنے دیا جائے، یہ ایک سیاسی جماعت کا احتجاج ہے اسے احتجاج سے نا روکا جائے لیکن اس میں سرکار کا پیسہ خرچ نا کیا جائے۔
ایک خبر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا 24 نومبر کو احتجاج کے معاملہ پر راولپنڈی کے مختلف تھانوں کی حدود میں کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے ، تھانہ صادق آباد نے چھ کارکنوں کو گرفتار کر لیا، ذرائع کے مطابق دو روز کے دوران 22 کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لیا گیا ،احتجاج کی مہم چلانے والوں کو گرفتار کیا جارہا ،شہر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری کی ہدایت بھی کردی گئی ہے ۔ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ایکٹیو ہوگیا ہے جو ایسے آئی پیز اور وٹس ایپ گروپس کو تلاش کر رہا ہے جو اس احتجاج کے حوالے سے گمراہ کُن پراپیگنڈا کرنے یا اسے پھیلانے میں ملوث افراد کی نشاندہی کریں گے،اسلام آباد پولیس نے تیاریوں کو حتمی شکل دینا شروع کر دی، اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر پہنچانا شروع کر دیے گئے ہیں ،کنٹینر سری نگر ہائی وے اور فیض آباد پہنچا دیے گئے،سری نگر ہائی وے پر پولیس چوکی پر کنٹینر پہنچائے گیے،زیرو پوائنٹ پر بھی کنٹینرز پہنچا دیے گیے،اعلی حکام کی منظوری کے بعد پولیس راستے بند کر دے گی ،24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کا معاملہ،پنجاب اور ایف سی سے نفری طلب کرنے کا فیصلہ، اسلام آباد پولیس نے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیوں کا تخمینہ بھی تیار کر لیا ،احتجاج کی صورت میں ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کیا جائے گا،ریڈ زون اور اسلام آباد کو مجموعی طور پر 24 مقامات سے بند کیا جائے گا ،سکیورٹی کے نقطہ نظر سے ریڈ زون کے ایریا کی توسیع بھی زیر غور،اضافہ کی صورت میں ریڈ زون زیرو پوائنٹ تک بڑھ جائے گا ،اسلام آباد پولیس کی 6 ہزار نفری احتجاج پر تعینات ہو گی،ایف سی ،پنجاب کانسٹیبلری اور رینجرز کے جوان الگ سے ہوں گے،ایف سی کے 12 سو جوان اس وقت بھی اسلام آباد میں موجود ہیں ،اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ سے چار سو کنٹینرز بھی مانگ لیے،پولیس تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے وزارت داخلہ کے جواب کی منتظر ہے ۔
ضرورپڑھیں:مال مفت دل بے رحم،’قیدی نمبر804‘کی رہائی کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال
اور سب سے بڑھ کر یہ کہ احتجاج میں شامل افراد کی نشاندہی اے آئی ٹیکنالوجی سے کی جائے گی جو سرکاری ملازمین ہیں اُن کی نوکریاں ختم کی جائیں گی (یہ سہولت صرف وفاق اور پنجاب کے سرکاری ملازمین کو حاصل ہوگی ) جو طالبعلم ہوں گے، اُن کی ڈگریاں جو ہائر ایجوکیشن کے زیر انتظام اداروں نے جاری کر رکھی ہیں کینسل کر دی جائیں گی ، ان احتجاج کرنے والوں کے پاسپورٹ منسوخ تصور ہوں گے نادرا سے ڈیٹا بلاک کر دیا جائے گا جس کے بعد وہ خریدو فروخت نا کر سکیں گے ۔ اور اس سب سے بڑھ کر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے ۔
یہ تمام ایسی سزائیں ہیں جو کسی مظاہرین کے لیے کسی حکومت نے تجویز کی ہیں اس لیے جو جو پکڑے گئے انہیں جو سزائیں دی جارہی ہیں تو اس سے صرف وہ نہیں اُن کی نسلیں بھی یاد رکھیں گی ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر