ایف اے ٹی ایف کا اجلاس: پاکستان سے متعلق اہم اعلان

Oct 21, 2021 | 21:14:PM
پاکستان۔ گرے لسٹ۔ اعلان۔ مارکوس پلیر
کیپشن: ایف اے ٹی ایف فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)حکومت کی جانب سے کئے گئے بے سود رہے ۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس مطمئن نہ ہوسکا۔ایف اے ٹی ایف نے رواں برس جون میں منعقدہ اپنے اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔ اب پھرفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے تین روزہ اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان نے بہتری دکھائی ہے لیکن اسے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس لئے بدستور نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔
ڈاکٹر مارکوس پلییئر کی زیر صدارت ایف اے ٹی ایف کا پلینری ورچوئل اجلاس ہوا جس میں عالمی نیٹ ورک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جینس یونٹس کے مبصرین سمیت 205 نمائندے شریک ہوئے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ شرکا ایف اے ٹی ایف کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد کے قوانین یا ان پر عمل درآمد کی نشان دہی کے لئے ہونے والے سروے کے نتائج پر بھی بحث کریں گے۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر کے مطابق پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مو¿ثر بنانے کے لئے بہتر کام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 34 میں سے30 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماو¿ں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا۔ تا ہم پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مو¿ثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔
مارکوس پلیئر نے کہا کہ آخری نکتے پر اولین ایکشن پلان کے مطابق کام ہوا تھا لیکن نام فہرست سے نہیں نکالا گیا کیونکہ اس کے برابر ایک اور ایکشن پلان بھی دیا گیا تھا۔
واضح رہے پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور اس کی وجہ انسداد دہشت گردی کے لئے فنڈنگ اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے خامیوں کی موجودگی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔لائیو سٹریمنگ کے دوران خوبرو فنکارہ نے زندگی کا خاتمہ کر لیا