پی سی بی کی غیر موثرپلاننگ ، پاکستانی کرکٹ کے زوال کی بنیادی وجہ قرار

Oct 21, 2022 | 00:20:AM

(24نیوز) 24نیوز کی سپیشل ٹرانسمیشن ،ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ ہنگامہ میں کرکٹ بورڈ کی غیر موثرپلاننگ کو پاکستانی کرکٹ کے زوال کی ایک بنیادی وجہ قرار دیا۔
مہمان کرکٹرز جن میں سلیم ملک، وہاب ریاض اورمحمد عامر شامل تھے نے پی سی بی کی غیر موثر پلاننگ اور  کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے بعد انھیں بھول جانے کا گلہ کیا۔ 
 24 نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن کے مہمان اور منجھے ہوئے سابق کرکٹرسلیم ملک نے پی سی بی کی نوجوان کرکٹرز کی موثر تربیت اور انھیں صحیح موقع پر استعمال کر نے ناکرنے کا شکوہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کرکٹر ایک میچ میں اچھی پرفارمنس دے تو اسے سلیکٹ کر لیا جاتا ہے اور مسلسل اچھی پرفارمنس دینے والوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جو پی سی بی کی ٹھوس پلاننگ کی کمی کا عندیہ  ہے۔سلیم ملک کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی کو  کرکٹ کی نرسری سے منجھے ہوئے اور مستقل مزاجی سے پرفارمنس دینے والے نوجوان کرکٹرز کو نیشنل لیول پر موقع دینا چاہیے ۔
سابق فاسٹ بولر وہاب ریاض نے کہا کہ ہم لوگ سالوں ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر پھر قومی ٹیم کا حصہ بنے مگر اب نوجوان کرکٹرز میں اس ٹریننگ کا فقدان ہے جس کی وجہ موسمی کھلاڑی زیادہ ہیں ۔ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی کو اچھے کھلاڑیوں کے زخمی ہونے پر انھیں یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ وہاب نے کہا کہ ہمارے معاشرے سمیت ہمارے کرکٹ بورڈ میں بھی چڑھتے سورج کوسلام کرنے کا رواج ہے اور کوئی کھلاڑی ایک میچ میں پرفارم کر لے اسے سر پر چڑھا لیا جاتا ہے حالانکہ عام طور پر ریس میں ہلکے کھلاڑی شروع میں اپنا پورا طاقت لگا کر آگے نکل جاتے ہیں اور آدھے راستے میں تھک جاتے ہیں جس کی بنا پر وہ جیت نہیں پاتے۔ 
سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے بھی پی سی بی کی غیر موثر پلاننگ اور زخمی ہونے پر کھلاڑیوں کا خیال نہ رکھنے کا گلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی اور کھلاڑیوں کے مابین عدم اعتماد بھی پاکستانی کرکٹ کے زوال کی ایک وجہ ہے۔کوچ اپنی انا کو مقدم رکھتے ہوئے وہ ماحول نہیں دے پاتے جس میں نوجوان کھلاڑی اچھے طریقے سے تربیت حاصل کر سکیں۔ محمد طلحہ کی مثال دیتے ہوئے وہاب نے کہا کہ طلحہ اچھا کھلاڑی ہے مگر زخمی ہونے کے بعداسے موقع نہیں ملا۔
سابق فاسٹ بولر محمد عامر  کا کہنا تھا کہ  وقار یونس اور مصباح میں اچھے کوچ بننے کی صلاحیت نہیں۔ کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلنے اور ان کے ساتھ استاد شاگرد کا رشتہ بنانے کی صلاحیت نہیں۔ وہ بے شک اچھے کھلاڑی ہیں مگر اچھے کوچ نہیں۔

مزیدخبریں