(24 نیوز)پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو ثبوتوں کے پلندے پیش کیے۔
شاہ محمود قریشی ، اعجاز چوہدری اور علی ظفر نے پریس کانفرنس کی ،شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج ایک اہم فیصلہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے سنایا جارہا ہے ،ہم نے توشہ خانہ کا قانونی نکتہ عوام کے سامنے رکھا۔ الیکشن کمیشن ادارے کا بنیادی کام شفاف الیکشن کروانا ہے،یہ ادارہ آئینی تقاضے کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے،17 جولائی کو عوام نے 20 میں سے 15 سیٹیں تحریک انصاف کو دیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دفعہ بھی عمران خان کو چھ سیٹیں ملیں،عدالتوں نے احکامات جاری کیے ساری سیاسی جماعتوں کا احتساب کیا جائے، کسی پارٹی نے اتنی تفصیلات نہیں دیں جتنی تحریک انصاف نے پیش کیں،باقی کسی بھی پارٹی کا ذکر نہیں دکھائی دیا ہمیں، ہارس ٹریڈنگ کا ذکر عمران خان نے ہر جگہ کیا ہے، سینیٹ کے الیکشن میں کیا ہوتا رہا سب جانتے ہیں، عدالت نے ہارس ٹریڈنگ کو ختم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کا کہنا۔قوم جانتی ہے، ٹیلی ویژن پر فوٹیجز دکھائے گئے ایک سینیٹر کا فرزند ووٹ خرید رہا تھا۔
الیکشن کمیشن اب کسی کو بغیر عدالت کے کہے صادق اور امین ڈکلیئر نہیں کرسکتا
بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین نے اپنے اپنے اثاثے ڈکلیئر کرنے ہوتے ہیں، عمران خان پر الزام لگایا گیا کہ توشہ خانہ کے تحائف کا اثاثوں میں ذکر نہیں کیا، یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں اسے نااہل کیا جائے، اسپیکر نے عمران خان کو بلایا نہ سنا، ہم نے چالان فارمز الیکشن کمیشن میں جمع کرائے، یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جو تحفے لئے ان کو ڈکلیئر نہیں کیا، انکم ٹیکس ریٹرن اور چالان فارم کے ذریعے ہم ثابت کرچکے ہیں یہ بے بنیاد الزامات ہیں۔
آئین کہتا ہے اگر کوئی عدالت فیصلہ کرتی ہے کہ پارلیمنٹیرین صادق اور امین نہیں تو اسے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے، کوئی اور کسی کو نااہل نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کو صادق اور امین ڈکلیئر کرے، اگر عدالت کا فیصلہ نہیں تھا تو اسپیکر کے پاس اختیار نہیں تھا کہ کیس الیکشن کمیشن بھیجتے، الیکشن کمیشن اب کسی کو بغیر عدالت کے کہے صادق اور امین ڈکلیئر نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن 120 دن کے اندر کارروائی کرسکتا ہے۔
ضرور پڑھیں : الیکشن کمیشن کو ثبوتوں کے پلندے پیش کیے،ہماری نظر میں فیصلہ قانون کے مطابق آئے گا:شاہ محمود قریشی ،علی ظفر
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2018 میں تمام اثاثے ڈکلیئر کردئے تھے،ہم نے ہر تحفے کا ذکر کیا ہے، ظاہر ہوتا ہے عمران خان نے پیسے ادا کیے ہیں، الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں یہ ادارہ ہے،سپریم کورٹ میں عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا گیا ہے۔ ہماری نظر میں فیصلہ قانون کے مطابق آئے گا۔ عمران خان کے خلاف 3 سال بعد کیس ہوا۔