ایم کیو ایم نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کیلئے رعنا انصار کا نام فائنل کرلیا 

Oct 21, 2024 | 22:50:PM

حسنین محی الدین

(شعیب مختار )نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کیلئے ایم کیو ایم پاکستان نے رکن قومی اسمبلی رعنا انصار کا نام فائنل کر لیا ۔

ایم کیو ایم کی جانب سے رعنا انصار کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی رکن نامزد کیا گیا ہے ،رعنا انصار کمیٹی کی ممبر ہونگی چیئرمین ایم کیو ایم نے اسپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا،ایم کیو ایم کی جانب سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے تین امیدواروں کے نام فائنل کیے گئے تھے ،خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے رعنا انصار ،فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کا نام فائنل کیا گیا تھا ،خواجہ اظہار الحسن کے نام پر اعتراضات سامنے آنے پر  ایم کیو ایم نے رعنا انصار کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا رکن نامزد کر دیا ہے۔

رعنا انصار  کون ہیں ؟

رعنا انصار کا نام اس وقت عالمی افق پر روشن ہوا جب وہ سندھ اسمبلی میں پہلی خاتون قائد حزب اختلاف منتخب ہوئیں ،رعنا انصار نے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز یونین کونسل کی سطح کی سیاست سے کیا اور سیاست کی گلیوں میں 23 برس گزارنے کے بعد وہ اس منصب تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہیں،رعنا انصار اُن بہت سے خواتین میں سے ہیں جو سابقہ فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام کے ذریعے سیاست میں آئیں۔

رعنا کا تعلق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے ہے اور ان کا خاندان تقسیم ہند کے موقع پر اس شہر میں آ کر بسا تھا، ان کا خاندان خواتین کی چوڑیاں بنانے کے کام سے منسلک تھا اور بقول رعنا صدیقی انھوں نے بھی گھر پر یہ کام کیا ہے،رعنا نے بتایا کہ شیسے کو پگھلا کر کارخانے میں چوڑیاں تیار کی جاتی ہیں جبکہ ان کے درمیان جوڑ عموماً گھروں میں خواتین لگاتی ہیں۔ چوڑیوں میں یہ ٹانکا کیروسین آئل اور گیس کی تپش کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔

ایک ٹیوشن پڑھانے والی خاتون سندھ اسمبلی کی اپوزیشن لیڈر  بن گئی 
اپنی ابتدائی زندگی کے بارے میں رعنا بتاتی ہیں کہ وہ گھر پر ٹیوشن بھی پڑھاتی تھیں اور یہ وہ وقت تھا جب وہ سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھیں،وہ کہتی ہیں کہ آس پڑوس سے ان کے گھر آنے والی خواتین نے انھیں مشورہ دیا کہ ’آپ کو الیکشن لڑنا چاہیے،لیکن میں فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی۔ بلآخر کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا آخری دن آ گیا اور میں نے جا کر یونین کونسل کی عام نشست پر فارم جمع کروایا۔‘

’مجھے تانگہ انتخابی نشان ملا۔ انتخابی مہم کی غرض سے ہم نے شہر بھر سے تانگے جمع کیے اور خواتین کی اس پر ریلی نکالی۔ یہی وہ موقع تھا جب میں نے پہلی بار تقریر کی۔ اُن دنوں ہمارے علاقے میں ڈسپنسری اور لڑکیوں کے سکول کے مسائل تھے، تو میں نے انھیں ہی اپنے انتخابی ایجنڈے میں سرفہرست رکھا۔‘
رعنا انصار کے مطابق چونکہ وہ مخصوص نشست کے بجائے عام نشست سے الیکشن لڑ رہی تھیں اسے لیے مردوں کو بھی ووٹ دینا تھا۔ اب یہ سوچ کہ وہ ووٹ دیں گے یا نہیں۔ الیکشن والے روز میری حمایتی خواتین نے پنک کپڑے پہنے اور جب نتیجہ آیا تو مجھے سب سے زیادہ ووٹ ملے,رعنا صدیقی یونین کونسل کی رکن بنیں جس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا,اس ابتدائی کامیابی کے بعد آئندہ آنے والے انتخابات میں وہ حیدرآباد میونسپل اور بالاخر ضلع کونسل کی رکن منتخب ہوئیں۔ پہلے وہ غیر جماعتی بنیاد پر رکن بنیں، اور بعدازاں انھوں نے متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔
سنہ 2013 کے عام انتخابات میں رعنا متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہوئیں اس کے بعد 2018 کے انتخابات میں بھی انھوں نے یہ نشست حاصل کی۔
رعنا انصار کہتی ہیں کہ انھوں نے اس ایوان کو باہر سے دیکھا تھا، اُن کے تو نہ والدین اور نہ اور کوئی بڑی سیاسی فیملی تھی، پارٹی نے انھیں یہ اعزاز دے کر یہاں پہنچایا۔

مزیدخبریں