(مانیٹرنگ ڈیسک)آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی نے کہا ہے کہ لیفٹینٹ جنرل فیض حمید کے حالیہ ’نامناسب‘ دورہ کابل نے افواہوں اور مفروضوں کو جنم دیا۔ حکومتی وزرا کے طالبان حکومت پر قبل از وقت بیانات کی کوئی ضرورت نہیں، بہتر ہو گا کہ وہ اپنا منہ بند رکھیں۔
العریبہ اردو کی رپورٹ کے مطابق جنرل اسد درانی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ بعض حلقوں کے خیال میں خطے میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے یہ ضروری تھا کہ لیفٹینٹ جنرل فیض حمید کا دورہ عوامی سطح پر کیا جائے لیکن اس ملاقات کے ردعمل کا ایک غیر ضروری نتیجہ نکلا ہے۔ انھوں نے کہا ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس ایسی ملاقاتیں خاموشی سے کرنے کے کئی طریقے ہوتے ہیں۔جنرل فیض حمید کے دورے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے اسد درانی کا کہنا تھا کہ اس دورے پر ایک گروہ نے پاکستان کے پنجشیر میں کردار کے متعلق افواہیں گھڑ لیں تو دوسری جانب اس مفروضے کو تقویت دینے کی کوشش بھی کی گئی کہ وہ افغانستان میں پاکستان کے کردار اور اس کے مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت کے لیے پہنچے تھے۔انھوں نے کہا کہ وہ اس ملاقات پر طالبان کے ردعمل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم اگر وہ جنرل فیض حمید کی جگہ ہوتے تو طالبان سے ملاقات کو عوامی سطح کی بجائے کسی اور طریقے سے انجام دیتے۔اسد درانی کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ہو گا تاہم اسلام آباد کو یہ فیصلہ چین، ترکی، روس، قطر، ایران اور وسطی ایشائی ریاستوں سمیت خطے کے اہم ممالک اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کرنا چاہیے۔انھوں نے پاکستان کی جانب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملے پر تحمل کے مظاہرے کو سراہا۔ اسی تناظر میں حکومتی وزرا کی جانب سے طالبان حکومت پر دیئے گئے متعدد بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا کے قبل از وقت بیانات کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور بہتر ہے کہ اپنا منہ بند رکھیں۔
واضح رہے کہ لیفٹینٹ جنرل فیض حمید نے 5ستمبر کو کابل کا اچانک دورہ کیا تھا جس کی تصاویر میڈیا کی زینت بنی تھیں۔اس کے بعد بین الاقوامی میڈیا سمیت انڈین میڈیا میں ان کے دورے کے متعلق قیاس آرائیاں اور افواہوں نے جنم لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل سے کھیلنے سے انکار ۔۔خامنہ ای کاکھلاڑیوں کوخراج تحسین