(24 نیوز) گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کو مزید کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے مجموعی طور پر 12 ہزار 7 سو 16 کلومیٹر سڑکوں اور 374 پلوں کو نقصان پہنچا۔
این ایف آر سی سی کی جانب سے حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جن میں سندھ سے قنبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیر پور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
اسی طرح بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں کوئٹہ، نصیرآباد، جعفر آباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لسبیلہ سرفہرست ہیں۔
خیبرپختونخواء میں سیلاب نے سب سے زیادہ تباہی دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں مچائی۔
صوبہ پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور حالیہ سیلاب میں سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے۔
نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کی جانب سے متاثرین کے لیے جاری ریسکیو آپریشن کے بارے میں بھی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ، ڈینگی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ
متاثرین کے انخلا کے لیے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اب تک 574 پروازیں کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 5 پروازوں کی مدد سے 6.7 ٹن راشن بھی متاثرین کو پہنچایا جا چکا ہے۔
این ایف آر سی سی کے مطابق آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اب تک 4 ہزار 6 سو 53 متاثرین کوریسکیو کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں پاک فوج کے 218 ریلیف آئٹمز کولیکشن پوائنٹس پر امدادی اشیا کی وسولی اور تقسیم بھی جاری ہے۔
پاک فوج کے 300 سے زیادہ میڈیکل کیمپس میں 3 لاکھ 19 ہزار 8 سو 69 متاثرین کا علاج معالجہ اور مفت ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق پاک بحریہ کے 4 فلڈ ریلیف کوآرڈینیثن سنٹرز اور 18 سنٹرل کولیکشن پوائنٹس بھی متحرک ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں 46 موٹرائزڈ کشتیوں اور 2 ہوور کرافٹس کے ساتھ ریسکیو کے کاموں میں مصروف ہیں۔