شاہی خاندان برطانوی معیشت پر بوجھ؟ آوازیں اٹھنے لگیں

Sep 21, 2022 | 12:20:PM

(ویب ڈیسک) ملکہ الزبتھ کے بعد شاہی خاندان تنقید کا نشانہ بننے لگا۔ ایوارڈ یافتہ برطانوی مصنف نے دی گارڈئین میں پرنس چارلس کو بادشاہی نظام میں اصلاحات کرنے کی تجاویز پیش کر دیں۔ مصنف نے بادشاہ چارلس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’محترم بادشاہ چارلس، اگر آپ شاہی نظام میں اصلاحات کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو اس کا آغاز ان طریقوں سے کریں۔بحیثیت بادشاہ محنت کرنے کا آغاز ہو چکا ہے۔ ‘‘  

مصنف نے بادشاہ سے سوال کیا ہے کہ’’  بہت سی ذ مہ داریاں سرانجام دینے کے لئے اکٹھا ہو چکی ہیں۔ ایسے  حالات  میں آپ کی ترجیحات کیا ہونی چاہئیں؟‘‘مصنف نے بادشاہ کو ملک کی معاشی  حالت کی بہتری کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاہی خاندان کو اپنے اثاثوں کا ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔ شاہی خاندان نے غریبی کے بہانے کا سہارا لیتے ہوئے 1910 سے 1994 تک ٹیکس ادا کرنے سے احتراز برتا ہےاور ابھی بھی انہیں وراثت کے لئے ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑتا۔  

شاہی اثاثے جیسے کہ تاج، آویزے، ریمبرینڈنٹس، روبینسس اور دیگر 7000 شاہکار جو شاہی اثاثوں کا حصہ ہیں اور جارج کی سٹیمپ جس کی قیمت 100 ملین یورو (23,808,870,690.00 روپے) سے تجاورز کرتی ہے، ان سب اثاثوں کی خرید و فروخت نہیں کی جا سکتی مگر شاہی خاندان کے پاس نجی ذرائع بھی موجود ہیں ۔ شاہی ٖفرائض سر انجام دینے کے لئے حکومت کی جانب سے ملنے والا خودمختار گرانٹ  جو کہ 86ملین یورو (20,475,541,580.80 روپے)بھی موجود ہے جو کراؤن اسٹیٹس کی  حالیہ آمدنی جو کہ 312 ملین یورو (74,282,551,917.60 روپے)کا 25فیصد ہے۔سنڈے  ٹائمز  رچ لسٹ کے مطابق ملکہ کے کل اثاثے 370 ملین یورو (88,090,598,741روپے ) مالیت کے ہیں، ان سب اثاثوں کے پیش نظر اس بات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ٹیکس کی ادائیگی شاہی خاندان کے لئے قطعی مشکل نہیں ہے  ۔ بکنگھم محل میں 775 کمرے کئی سو خواب گاہیں، 92 دفاتر، سوئمنگ پول موجود ہیں۔ اس کو بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ بنانے کی بجائے ایک ہوٹل کی شکل بھی دی جاسکتی ہے۔ اس کو بھی باقی شاہی اثاثوں کی طرح فروخت نہیں کیا جا سکتا مگر اس کو کرایہ کے لیے فراہم کیا جا سکتا ہے یا اس کو سٹیٹ ڈنرز کے لئے لیز پر بھی دیا جا سکتا ہے۔  بالمورل (شاہی خاندان کی رہائش گاہ) کو  عجائب گھر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

ایوارڈز صرف پارٹی ڈونرز یا وزرا کے لئے ہی کیوں مختص کیےجاتے ہیں؟ جن کو اپنی حیثیت کو اونچا کرنے کے لئے اس کی  بالکل  بھی ضرورت نہیں ہے۔ ان ایوارڈز کے زیادہ حقدار  نرسیس یا صفائی کرنے والے ملازمین ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شاہی خاندان کے افراد اپنا تکیہ اور ٹائلٹ سیٹس بھی اپنے ہمراہ لے کر جاتے ہیں جس سے یہ بات اخذ کی جا سکتی ہے کہ آپ اپنا قلم بھی ساتھ لے کر جاتے ہوں گے۔ اس بات پر برٹش مصنف نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخصوص قلم کی جگہ عام قلم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

مزیدخبریں