’’صدا ہُوں اَپنے پیار کی ‘‘

ملکہ ترنم نورجہاں کی سالگرہ آج منائی جارہی ہے

Sep 21, 2022 | 15:52:PM

(ویب ڈیسک) ملکہ ترنم میڈم نور جہاں کو موسیقی کی دنیا کا اہم اثاثہ گردانا جاتا ہے۔ نورجہاں کا پیدائشی نام اللہ وسائی تھا۔ نورجہاں کی جائے پیدائش محلہ کوٹ مراد خان، قصور ہے۔

انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز بطورچائلڈ سٹار 1935 میں کیا۔ نورجہاں نے میں 1935پنچولی کی موسیقی میں بننے والی فلم گل بکاؤلی کی کامیابی کے بعد مقبولیت پائی۔ 1941 میں نورجہاں نے  فلم خزانچی میں بطور پلے بیک گلوکار کام کیا۔  1941 میں ہی فلم خاندان ان کی زندگی کا اہم پروجیکٹ ثابت ہوا۔  فلم خاندان کی کامیابی کے بعد نورجہاں صاحبہ نے شوکت حسین سے شادی کرلی جو  کہ ایک فلم ڈائیریکٹر تھے۔  شوکت حسین کی ہدایت کردہ فلموں  نوکراور جگنومیں اداکاری کے فرائض انجام دیے ۔ نورجہاں نے اردو زبان کے علاوہ ہندی اور پنجابی زبان میں بھی گیت گائے ہیں۔ نا صرف گیت بلکہ غزل  گائیکی میں بھی ان کا کوئی ثانی موجود نہیں۔

نور جہاں کی شہرت کا باعث ان کی لفاظی اور سروں کے بہتر اتار چڑھاؤ کے علاوہ اپنی آواز کے ساتھ کئے جانے والے نت نئے تجربات بھی ہیں۔ان خصوصیات کی بنا پر نور جہاں کو ٹھمری کی ملکہ کا خطاب بھی دیا گیا۔اس دوران ریلیز ہونے والی کامیب فلمز میں ان کی آواز کے جادو کے زیراثر انہیں ’ملکہ ترنم‘ کا خطاب دیا گیا۔نورجہاں نے اداکاری اور موسیقی کے ہدایت کار کے شعبے میں قسمت آزمائی۔ گلنار، دوپٹہ، پاٹے خان، لختِ جگر، انتظار، نیند، کوئل اور دیگر فلمیں ریلیز  ہونے کے بعد انہوں نے اداکاری سے کنارہ  کرلیا ۔  انھوں نے اپنے آدھی صدی کے عرصہ پر محیط کیرئیر میں 1148 پاکستانی فلمز میں کل 2422  گانے گائے۔  

1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان  کی حوصلہ افزائی کے لئے ملکہ ترنم نور جہاں ملی ترانے ریکارڈ کروائے۔ آج بھی یہ نغمے لوگوں کے دلوں میں ان کی یاد کو تازہ کیے رکھتے ہیں۔ میڈم نور جہاں کی آواز میں گونجنے والے یہ ملی نغمے آج بھی اسی قومی جوش و جذبے اور ہمت و بہادری کی یاد دلاتے ہیں جن کے بول تھے اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو۔  حکومتِ پاکستان نے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے1957 میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارگردگی اور 1966 میں نشان امتیاز سے نوازا۔ 

نور جہاں نے دنیا سے رخصت ہونے سے تین ماہ قبل ستمبر2000 میں آخری سالگرہ منائی ۔ملکہ ترنم  نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو اپنے مداہوں کو الوداع کیا تھا اور موسیقی کی دنیا میں نا ختم ہونےوالا خلأ پیدا کیا تھا۔

مزیدخبریں