بھارت نے کینیڈا کیلئے ویزا سروس معطل کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والے سفارتی تنازع کے پیش نظر بھارت نے کینیڈا کیلئے ویزوں کے اجرا کا سلسلسہ روک دیا۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بی ایل ایس انٹرنیشنل نے گزشتہ روز اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا کہ بھارتی مشن کی جانب سے اہم نوٹس جاری کیا گیا ہے، انتظامی وجوہات کی بنا پر 21 ستمبر 2023 (آج) سے بھارتی ویزا سروسز کو اگلے نوٹس تک معطل کر دیا گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ سکھ رہنما پردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے الزامات کے معاملے پر سنجیدگی دکھائے۔
نتیجتا دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو بے دخل کردیا، بھارت نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی کرتے ہوئے کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا کوئی بھی امکان مضحکہ خیز ہے۔
ویزوں کے اجرا کی معطلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ سیاسی انتشار کے پیش نظر کینیڈا میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے فکر مند ہے۔
گزشتہ روز بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خاص طور پر اُن بھارتی سفارت کاروں اور بھارتی کمیونٹی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں جو بھارت مخالف ایجنڈے کی مذمت کررہے ہیں، لہذا بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا کے ان علاقوں اور مقامات کا سفر کرنے سے گریز کریں جہاں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں مخصوص شہروں یا مقامات کا نام نہیں لیا گیا جہاں جانے سے بھارتی شہریوں کو گریز کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 2 نقاب پوش حملہ آوروں نے رواں برس جون میں وینکوور کے ایک مضافاتی علاقے سرے میں گرودوارے کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔خالصتان نامی سکھ ریاست کے قیام کے لیے سرگرم ہردیپ سنگھ نجر بھارتی حکام کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب تھے۔
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر نے ان الزامات کی تردید کی تھی، یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ کینیڈین سکھوں کے مفادات کا دفاع کرتی ہے۔
بھارتی حکومت کینیڈا پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس نے بنیاد پرست سکھ قوم پرستوں کی سرگرمیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جو شمالی بھارت سے الگ ہوکر ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔