پیجرزکے بعد کیا الیکٹرک کاریں چلتا پھرتا ٹائم بم ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)لبنان میں حالیہ ہفتے کے دوران الیکٹرانک مواصلاتی آلات یعنی پیجر ڈیوائسز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد جدید الیکٹرانک ڈیوائسز کو لاحق خطرات کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ان حملوں میں حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال پیجر اور دیگر مواصلاتی آلات کو موبائل دھماکا خیز آلات میں بدل دیا گیا تھا، جنہیں اسرائیل کے جدید جاسوسی کے نظام سے محفوظ رہنے کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
تاہم اب ماہرین نے الیکٹرک کاروں کے صارفین کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے،ایک مصری اسٹریٹجک ماہر نے مہلک قسم کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعات اور سیاسی قتل و غارت گری کے میدان میں 'اسمارٹ الیکٹرک کاریں' بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ چلتا پھرتا ٹائم بم ہیں۔
ان کے علاوہ ایک اور اسٹریٹجک ماہر بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے غیر ملکی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے خبردار کیا کہ لبنان میں ہزاروں پیجر ڈیوائسز کو ریموٹ ٹارگٹ کرنے کے معاملے میں جو کچھ ہوا وہ ان اسمارٹ الیکٹرک کاروں کے ساتھ دہرایا جا سکتا ہے جو مختلف ممالک کے پاس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران ایندھن کے بجائے الیکٹرانک کاروں کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن اگر انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ کارروائی تباہ کن ثابت ہوگی۔
اس کی وجہ کی وضاحت کرتے ہوئے بریگیٖڈیئر جنرل سمیت راغب کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک کاروں میں موجود بیٹریاں سائز کے اعتبار سے پیجر ڈیوائسز کی بیٹریوں سے 600 گنا بڑی ہوسکتی ہیں، کیونکہ پیجر بیٹری 70 گرام تک کی ہوتی ہے جب کہ الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں کئی سو گنا بڑی ہیں۔
اسٹریٹجک تجزیہ نگار نے تصدیق کی کہ 'اسمارٹ' الیکٹرک کاروں کو سیٹیلائٹ یا انٹرنیٹ کے ذریعے ہیک کرنا آسان ہے۔ انہیں بیٹری پر لوڈ بڑھانے اور اس کے درجہ حرارت کو تیز کرنے کے احکامات دیے جا سکتے ہیں جس سے وہ فوری طور پر پھٹ سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 58 ملازمین کیساتھ تعلقات کے الزام پر چینی گورنر کو جیل بھیج دیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل یا کسی دوسرے ملک میں ایک بٹن پر کلک کر کے کسی دوسرے ملک میں سیاسی یا حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے مزید کہا کہ الیکٹرک کار کی بیٹریاں 'لیتھیم' سے بنی ہوتی ہیں بالکل اسی طرح جیسے پیجرز کی بیٹریاں دھماکا خیز ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاروں کی بیٹریاں حجم میں بڑی اور زیادہ مہلک ہوتی ہیں اور دھماکا کرنے کے لیے پہلے انہیں بوبی ٹریپ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ صرف مختلف تکنیکی مواصلاتی آلات کے ذریعے دور سے کنٹرول کرنے سے ہی ان کی بیٹری پھٹ سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے کی شدت سے گاڑی کے اندر موجود ہر شخص، یا اس کے آس پاس موجود افراد بشمول راہگیروں اور کاروں، یا یہاں تک کہ ایک ملحقہ عمارت بھی تباہ ہوسکتی ہے۔
سمیر راغب نے خبردار کیا کہ الیکٹرک کاروں کے فوائد جن کے حصول کے لیے مختلف کمپنیوں میں مسابقت کی کیفیت ہے، انہیں اندازہ ہونا چاہیے کہ ان کی تیار کردہ برقی گاڑیاں کتنی غیر محفوظ اور خطرناک ہوسکتی ہیں۔
دنیا بھر کی بڑی جدید الیکٹرک کار کمپنیاں اپنی بیٹری کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دوڑ میں مصروف ہیں اور چارجنگ کی ضرورت کے بغیر زیادہ فاصلے تک ڈرائیونگ کی حد میں بھی مقابلہ ہے
ماہر اسٹریٹیجک امور کا کہنا تھا اس مقصد کے لیے کمپنیاں کار کو انٹرنیٹ یا سیٹیلائٹ سے منسلک کرکےچلانے کی کوشش کررہی ہیں جبکہ یہ دونوں سروسز کار کو ہیک کرنے اور ریمورٹ کنٹرول سے اسے دھماکا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔