لاہور ہائیکورٹ سے شہباز شریف کو بڑا ریلیف مل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ضمانت اتفاق رائے سے منظور کرلی ۔لیگی رہنما کو 50-50 لاکھ کے دو مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت منظوری کا مختصر حکم نامہ جاری کردیا ہے جس پر تینوں معزز جج صاحبان کے دستخط موجود ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں جسٹس مس عالیہ نیلم اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر سید فیصل بخاری نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا 3 سے 4 دن تک فیصلہ جاری نہ کرنے کا بیان دینا توہین آمیز تھا۔ جس پر لیگی وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا میں اپنی بات پر قائم ہوں کیونکہ یہ حقیقت تھی کہ 3 سے 4 دن تک فیصلہ جاری نہ ہوا۔ جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے کل کہا تھا کہ ہم ججز تبھی فیصلے پر دستخط کرتے ہیں جب ہم پوری طرح مطمئن ہوتے ہیں۔آپ کو کل کہا تھا کہ آپ جب تک فیصلہ خود نہ پڑھ لیں تب تک اپنے کلائنٹ کو کچھ نہ بتائیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے توہین آمیز بیان دیا۔ جس پر معزز جج نے کہا آپ کا نکتہ نوٹ کر لیا گیا ہے، آپ دلائل دیں۔لیگی وکیل اعظم نذیر تارڑ بولے اب سرکار ہم پر توہین عدالت لگوائے گی؟ نیب پراسکیوٹر کو کہیں کہ اپنے الفاظ واپس لیں۔ جسٹس باقر نجفی نے لیگی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر آپ دلائل دینے کے موڈ میں نہیں ہیں تو ہمیں بتا دیں۔
نیب پراسکیورٹر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا سلمان شہباز، نصرت شہباز، رابعہ عمران، ہارون یوسف اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں۔ہائیکورٹ نصرت شہباز کو پلیڈر کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیا جس کی نیب نے مخالفت بھی نہیں کی۔ 20 اگست 2020ء کو ریفرنس دائر کیا گیا۔شہباز شریف کے بے نامی داروں کو جائیدادوں کی تفصیلات کیلئے طلبی کے نوٹسز جاری کئے گئے مگر کوئی پیش نہیں ہوا ۔حمزہ شہباز جو نیب کی حراست میں تھے وہی بطور بے نامی دار نیب کی تحقیقات میں شامل ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا حمزہ شہباز پر 533 ملین روپے کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر کا الزام ہے۔ملزم شہباز شریف نے 1990ء میں 2 اعشاریہ 1 ملین روپے کے اثاثے ڈکلیئر کئے۔1998ء میں شہباز شریف کے اثاثے 41 ملین تک پہنچ گئے۔6 کنال پر مشتمل ماڈل ٹائون 96 ایچ اور 4 کنال پر مشتمل 87 ایچ کی رہائشگاہ ملزم کی اہلیہ کے نام پر ہے۔ڈونگا گلی ایبٹ آباد میں واقع 9 کنال 1 مرلہ کی جائیداد بھی ملزم کی اہلیہ کے نام پر ہے۔
نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا عدالت کا سائل یہاں شہباز شریف ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دئیے کہ ’’ہمیں یاد ہے‘‘ جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے۔