(24نیوز) وفاقی وزیر ریلویز و سول ایو ایشن خواجہ سعد رفیق نے عیدالفطر کے تین روز مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 30فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کام کرنے کےلئے آئے ہیں ،ہم کوشش کریں گے فرق واضح ہو اور فرق نظرآئے،ہم نے کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کرنی نہ ہمارے پاس اتنا وقت ہے ،کہتا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں،آپ آئین کے اوپر سے روڈ رولر گزار دیں ،آئین کی کتاب کو پھاڑ کر پھینک دیں ،اسمبلیوں میں دادا گیری کریں توکیا پھرعدالتیں بند رہیں گی ۔
لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجھ پر ریلوےز اور سول ایوی ایشن کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے ، ہم نے ریلوے کا انجن سٹارٹ کر دیاہے چند دن تک ادارہ پوری طرح فعال ہو جائے گا،جہاں تک سول ایوی ایشن کے محکمے کی بات ہے تو وہ میرے لئے نیا محکمہ ہے اور مجھے اسے سمجھنے میں چند دن لگیں گے ۔ بنیادی طو رپر ہم کام کرنے کےلئے آئے ہیں اورایک لمحہ بھی ضائع کرنے کے لئے نہیں آئے ،ہم نے ساری توانائی اس پر لگانی ہے جس کےلئے عوام نے ہمیںبھیجا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تما م ملازمین او رپنشنرز کو وقت پر تنخواہیں اور پنشن ملے گی اور اس کے لئے فنڈز کا بندوبست کر لیا گیا ہے ، عید قریب آ گئی ہے اور یہ مناسب نہیں کہ تنخواہیں او رپنشن تاخیر کا شکار ہو ۔انہوں نے کہا کہ میں افسروں کو اعتماد میں لئے بغیر اکیلا کوئی فیصلہ نہیں کرتا ،فیصلہ کیا گیا ہے کہ عید کے تین دن مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 30فیصد کمی ہو گی ۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ پی ایس ڈی پی کا مطالعہ شروع کر دیا ہے اور جو اگلے مالی سال کے منصوبے ہیں ان پر اگلے دوسے تین روز میں تجاویز سامنے آئیں گی جس کے بعد ہم اسے حتمی شکل دے لیں گے اور اس کے لئے میں نے ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سبی ،ہرنائی سیکشن 98فیصد بن چکا ہے لیکن شارٹ فا ل ہونے کی وجہ سے ابھی تک فعال نہیں ہوا، اس پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی تھی لیکن ابھی تک ٹرین نہیں چلی ، بہت سارے منصوبے ہیں جنہیں ہم جہاں چھوڑ کر گئے تھے وہ وہیں پر کھڑے ہیں اور ان پر کوئی پیشرفت نہیں ہو ئی، ایک دو منصوبے ہیںجن میں نیب نے تباہی مچائی ہے ،افسروں نے ان منصوبوں کو ہاتھ نہیں لگایا اور یہ تاخیر کا شکار ہیں، ہم ے زدوبارہ ادارے کو ٹیک اوور کیا ہے او ربہتری نظر آئے گی کیونکہ افسروں اور ملازمین کے تعاون سے پہلے جیسے ماحول واپس آگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری ریلوے ریلوے سروس سے ہوں گے اورسی ای او سینئر ترین افسر کو لگایاجائے گا ، کسی کو ادارے سے نکالنے کا کوئی پروگرام نہیں ، میں سب سے ملوں گا اور با صلاحیت لوگ ہوں گے وہ آگے چلیں گے۔ انہوںنے کہا کہ سول ایوی ایشن میرے لئے نیا ہے اور بہت بڑا چیلنج ہے ، ریلوے اتنا بڑا چیلنج نہیں ہے کیونکہ ہم نے پہلے بھی کام کیا ہے اور آئندہ بھی مل جل کرلیں گے ،پاکستان ریلوے کو واپس ٹریک پر لائیں گے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر کوئی ہمارے خلاف بولتا رہے اور ہم کچھ بھی نہیں کہیں گے تو یکطرفہ بیانیہ چلتا جائے گا ایسا نہیں ہوگا ، ایک آدمی کو اس کی نالائقی نا تجربہ کاری نا اہلی منقسم مزاجی بیڈ گورننس اور تکبر کی بنیاد پر نکالا گیا ہے ،اسے نکالنے کا سہرا اتحادی 17ارکان اوران کے اپنے 20ساتھیوں کے سر ہے ، یہ سارے کے سارے پاکستانی ہیں اور کئی کئی بار پاکستان کی اسمبلیوںمیں منتخب ہوئے ہیں ،ان میں سے کوئی غیر ملکی نہیں ہیں ۔موصوف کو تکبر کی بیماری لا حق ہے اورسمجھے ہیں کہ وہ عقل کل ہیں او رباقی سارے بیوقوف ہیں ،موصوف کو سوائے بدزبانی کے کچھ آتا جاتا نہیں ، اگروہ اپنے لوگوں سے پیار کا برتاﺅکرتے اور ریاستی معاملات کو سنجیدگی سے چلاتے تو آج حکومت کر رہے ہوتے ہمیں عدم اعتماد لانے کی کیا ضرور ت تھی ہمارے پاس تو نمبر ہی نہیں تھے۔ انہوں نے اپوزیشن کو انتقام کی چکی میں پیسا دوسری طرف سول۔ سرونٹس کو کام نہیں کرنے دیا اور ان پر نیب چڑھا دی ہم پر بھی نیب چڑھا دی اور اب دوسری بار ہمیں جیلوں میں ڈلواناچاہتے تھے ، یہ کہتے ہیں کہ مرضی کے جج آ جائیں مرضی کی عدالتیں ہوں اوریہ سارے جیلوں میں چلے جائیں، پاکستان 22کروڑ عوام کی نیوکلیئر ریاست ہے کیا وہ انتقام کی بنیاد پر چل سکتا ہے ،جہاں لوگوں کے پاس کھانے کے لئے روٹی او رپہننے کے لئے کپڑا نہ ہو، پینے کے لئے صاف پانی نہیں دے سکتے جس کے شہروں میں سیوریج کھڑا رہتا ہے ،ہم پچاس سال پرانی زندگی گزاررہے ہیں وہاں اتنا وقت ہے جسے حکمران منتخب یا سلیکٹ کیا جائے وہ ڈنڈے ماری شروع کر دے ۔ اس نے ہمیں پہلے چور بنانے کی کوشش کی اور سب ملے ہوئے تھے ،پھر دائرہ اسلام سے خارج کرانے کی کوشش کی جب سب کچھ فارغ ہو گیاکوئی حربہ کامیاب نہیں ہوا تو کہہ رہا ہے غیر ملکی سازش کی گئی ہے۔نواز شریف نے ان سے اچھا سوال کیا ہے کیا تم نے ایٹمی دھماکہ کیا جو تمہارے خلاف سازش ہو گی ،سی پیک لائے ہو معاشی دھماکہ کیا ہے جو دنیا تمہارے خلاف ہوگئی ہے ، تم نے یہ کیا ہے کہ کشمیر مودی کی جھولی میں ڈال دیا اورچوں بھی نہیں کی ،آپ جب ٹرمپ سے ملے تو آپ نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے میں دوسرا ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں ،یہودی سابق رشتہ دار کی لندن میں جا کر مہم چلائی ،جوپاکستانی امیدوار صادق خان تھے ان کی مخالفت کی ،آپ کہتے دوسرں کو ہیں آپ کو شرم نہیں ،یہ ان کا کچا چٹھہ ہے ،اب یہ لڈیاں ڈالیں ، ڈانس کریں یابھنگڑے ڈالیں جومر ضی کریں ان کے مقدر میںی ہی کچھ ہے ،ہم نے کام کرنا ہے ، مگر جب یہ بولے گا تو جواب ملے گا ۔ہمارا ووٹر، سپورٹر کہتا ہے کہ جواب کیوں نہیں دیتے ، ہمیں جواب دینا آتا ہے اوراللہ کے فضل سے دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان جس مراسلے کا ذکر کرتے ہیں وہ مراسلہ کسی عدالت میں لے جائیں اور ثابت کر دیں یہ سارے غدار ہیں سب پر مقدمہ درج کرائیں ،آپ کاغذ لہراتے رہیں گے اور آپ سمجھتے ہیں چورن بکے گا ایسے نہیں بکے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کی سازش عمران خان نے خود کی ہے یہ بنی گالہ میںتیار ہوئی ہے اور اس کو جادو ٹونے کاتڑکا لگاہوا ہے ۔جو پنجاب میں بزدار کی موجودگی میں ہوتا رہا ہے ، میں خواتین کا نام نہیں لیتا ،جس طرح ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او لگتا تھا اورافسروں کاتقررہوتا تھا سب کو پتہ ہے ۔ ابھی تو دو باتیں سامنے آئی ہیں ،کیا آپ توشہ خانہ گھر سے لے کر آئے ،مروجہ قانون کے مطابق وہاں سے چیزیں لی جاتی ہیں لیکن وہ گھر میں رکھی جاتی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ آپ نیلامی کے لئے مارکیٹ میں لے جاﺅ ،جنہوں نے تحفے دئیے ان کو پتہ چلے کہ ان کے دئیے ہوئے تحفے مارکیٹ میں بک رہے ہیں توملک کے پلے کچھ رہے گا ،آپ نے ناک کٹوا دی ہے اور آپ کو شرم بھی نہیں آتی ،کہتا ہے سڑک بنوائی ہے ، بنی گالہ اور وزیراعظم ہاﺅس کا پھیرا ہے 98کروڑ میں پڑا ہے ، کہتا تھاکہ میں یونیورسٹی بنا دوں گا گورنر ہاﺅس کی دیواریں گرا دوں گا،ایک ارب روپے بنی گالہ وزیر اعظم ہاﺅس جانے پر خرچ کر دیا ہے ،اس سے بڑی او رنوابی کیا ہو گی ، ابھی وزیر اعظم ہاﺅس اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا خرچہ سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں مہینہ پہلے ڈھنڈورا پیٹتے تھے کہ گرفتاری ہونی والی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے دور میں حکومت اور نیب کا ناپاک گٹھ جوڑ تھا ،یہ شیطانی اتحاد تھا ،شیطانی اور شتونگڑے اکٹھے تھے ، یہ منصوبہ بنا کر آئے تھے کہ 12سال حکومت کریں گے لیکن چوتھا سال نصیب نہیں ہوا ۔ سازش عمران خان خود نے کی ہے آپ کے رویے نے کی ، ارکان اسمبلی کہتے ہیں یہ آدمی کو آدمی نہیںسمجھتے تھے ، بات نہیں کرتے تھے،اتحادی کہتے تھے کچھ نہ پوچھیں ۔ جب رسے کھلے جب لوگ غیر جانبدر ہو گئے آپ کے پلے کچھ نہیں رہا۔ یہ شخص ہے جوامپائر کے ساتھ مل کر کھیلتا ہے ، 2014ءمیںامپائر کی انگلی کی بات کس نے کی تھی جب منتخب ہو کر گرانے کےلئے دھرنا دیا،اب پھر کہتا ہے کہ لانگ مارچ لے کر جاﺅں گا ،ضرور جاﺅ لانگ مارچ لے کر حکومت دیکھی گی ااس نے کیا کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تم نے ایٹمی دھماکے کئے ہیں،سی پیک کے معاشی دھماکہ کیا ، تم نے تو معیشت کا سوا ستیا ناس کر دیا ، کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ایسی ہوشرباانکشافات ہوئے ہیں، ملک کو کہاں پہنچا دیا ہے ، حیران ہوں بجائے شرم آئے کہ ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے کہہ رہا ہے میرے خلاف سازش ہوئی۔ ستر سال میں اتنا قرضہ نہیںلیا گیا جتنا آپ نے پونے چارسال میں لے لیاہے ،لیکن لگا ہوا کہیںنظرنہیںآتا ۔ سیاست کے میدان میں مقابلہ کریں گے ،کام کا وقت برباد نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ کہتا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں،آپ آئین کے اوپر سے روڈ رولر گزار دیں ،آئین کی کتاب کو پھاڑ کر پھینک دیں ،اسمبلیوں میں داد گیری کریں کیا عدالتیں بند رہیں گی ، اگربند رہتیں تو یہ ثابت ہوتا ملک میں کوئی عدالتی نظام نہیں،اگر آئین کو سپریم کورٹ نے تحفظ نہیں دینا تو پھر کون دے گا ،انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ،اس قومی اسمبلی میں تماشہ لگا ہوا تھا تو مدر آف دی انسی ٹیوشنز ہے ،یہ کہتا تھاکہ میں نے وزیر اعظم ہاﺅس سے نہیں نکلنا ، مصنوعی اکثریت کھو دی آپ کو باہر جانا ہے ، کسی نے کبھی وزیر اعظم ہاﺅس کا دروازہ پکڑاہے کہ میں نے نہیں جانا ، سب پانچ منٹ لگاتے ہیں ، لیکن ان کا وقار نہیں ہے اس لئے تماشہ کھڑا کیا اور اگر عدالتیں نہ کھلتی تو پاکستان مین آئینی بحران آ جاتا، اگر عدالت نہ آتی کو ن آتابیچ میں یہی یہ چاہتا تھا، پاکستان میں جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے تھے ، نہ کھیلوں گا نہ کھیلنے دوںگا ،ان کی نظر میں یہ پاکستان کے مفادات ہیں کہ ریاست کو نقصان ہو جائے جمہوریت ڈی ریل ہو جائے آئین ٹوٹ جائے لیکن عمران خان نہیں جا سکتا ،کیوں تم کون ہے تم نے پاکستان کے لئے کیا کیا ہے ،شوکت خانم بنایا ہے لیکن کیا آپ کو حق حکمرانی کا حق دیدیا جائے، آپ ججوں کے خلاف ریفرنس بنائیں ،چیف الیکشن کمشنر کا نام مشاورت سے آیا اگروہ آپ کے احکامات نہ مانیں اس پر دھاوا بول دیں ، اگر آپ کو نظر آئے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے اس کو مختلف معنی دینا شروع کر دیں ،جلسوں میں نعرے او ر گالیاں دیں یہ برداشت نہیںکیا
جائے گا اسے قبول نہیںکیا جائے گا ،سیاست کے میدان میں جمہوری انداز میں مقابلہ کیا جائے گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اصولی طو رپر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ نیب کے ادارے کو ختم کرنا چاہئے ، اس کے جو افسر اورملازمین ہیں ان کی ملازمتوںکو تحفظ ملنا چاہئے ، لیکن مجھے نہیں لگتا ایسا ہوگا ،نیب ڈریکونین لا ہے ، وقت کم ہے لیکن جتنی ریفارمز ہو سکیں وہ ہوںگی ۔ عمران خان آپ کو یہ موقع نہیں ملے گا آپ یہ کہیں کہ یہ نیب کو ختم کرنے کےلئے آئے تھے،ہم نہیں کہیں گے نیب تمہیںپکڑلے ۔موجودہ حکومت ایک پارٹی کی حکومت نہیں کثیر الجماعتی حکومت ہے یہاںمشاورت سے فیصلے ہوں گے ۔ جو شقیں سی آر پی سی سے متصادم ہیں عدالتوں کی ڈائریکشن سے متصادم ہیں ان کےلئے ایک ڈرافٹ بنے گا۔ آئین پاکستان کا تحفظ اور آئینی حدود میں کام کرنے والے ادراروںکا تحفظ یہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ کوئی اگر یہ سمجھے کہ جلسے کر کے سوشل میڈیا پرپیسے خرچ کر کے گالم گلوچ کر کے اداروں کو بلیک کرے گا جوعمران خان ٹولہ کر رہا ہے اس کی اجازت نہیںدی جاسکتی ، اس کو کاﺅنٹر کرنا کابیانیہ سامنے آنا چاہئے ۔پاکستان کے قوانین میں احتساب کے ادارے موجود ہیں ،صوبوںمیںاینٹی کرپشن اور وفاق میں ایف آئی موجود ہے ،عدالتیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کا تعلق ریلوے اور پاکستان کے مستقبل کے ساتھ ہے ، میں نے ابتدائی معلومات لی ہے وہ منصوبہ ڈیڈ ، اس منصوبے کے لئے دوبارہ بات چیت کرنا پڑے گی ،اس کی تفصیلات آ جائیں لیکن ہم نے ایم ایل ون کو ہر قیمت سے مکمل کرنا ہے ، یہ چھ سال کا منصوبہ تھا اب نو سال کا کر گئے ہیں ، ایم ایل ون پرایک قدم آگے نہیں گئے جہاں چھوڑا تھا وہیں پڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک ٹرین کو ری ویلیو ایٹ کرینگے ، جہاں خرابی ہوئی ہے اس کی اصلاح کریں گے جہاں نہیں وہ چلتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پیپلزپارٹی اورجمعیت علمائے اسلام کے اتحادی ہیں ،ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ آئین و قانون کے تحت صدر مملکت کے عہدے کے لئے امیدوار ہو ،اس کے لئے جب وقت آئے گا سب مل کر ایک ہی فیصلہ کرےں گے ، یہ فیصلہ عجلت میں کرنے والا نہیںہے ۔انہوںنے کہا کہ عمر سرفراز چیمہ سیاسی ورکر ہیں ،انہیں آخری دنوںمیں گورنر کی قربان گاہ پر چڑھادیا گیا ، وہ جو کر رہے ہیں انہیں وہ نہیں کرنا چاہئے ،سیاسی کردار کو مسخ نہ ہونے دیتے بلکہ جوآئین و قانون کے مطابق تھا وہ کرنا چاہئے تھا جو انہوں نے نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ شجاعت حسین قابل عزت سیاستدان ہیں، جب چودھری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی تھی اس پہلے بھی جو ملاقاتیں ہوئیں اس میں چودھری صاحبان موجود تھے ، چودھری شجاعت حسین اور طارق بشیر چیمہ نے اپنی زبان کی پاسداری کی ، شجاعت حسین نے اپنی عزیز داری کو پاسداری میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لیٹر گیٹ کی تحقیقات ہوں،اس پر پارلیمنٹ کی کمیشن آف انکوائری بنے یا جوڈیشل کمیشن اس کا فیصلہ نہیں ہوا ، عمران خان کہتے ہیں میں نہیںمانوں گا آپ نہ مانیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے ،آپ نے آج تک کسی کی مانی ہے آپ عقل والی بات مانتے ہیں؟۔آپ ثابت کریں گے ثبوت سامنے لانے ہیں ، عمران خان آئینی عدالت میں جائیں یہ خط ہے میرے خلاف سازش ہوئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔سونا 800 روپے سستا، فی تولہ قیمت کیا رہ گئی؟
کام کرنے آئے ہیں انتقام لینے نہیں۔ وزیر ریلوے۔عید کرایوں میں کمی کا اعلان
Apr 22, 2022 | 19:35:PM