(24 نیوز)ایرانی صدر کی پاکستان میں کھڑے ہوکر اسرائیل کو للکار ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام سے یکجہتی پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ،غزہ کے عوام کی نسل کشی ہورہی ہے۔غزہ کے عوام کو ایک دن انصاف مل جائے گا ۔سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی۔
ایرانی صدر وزیر اعظم پاکستان شہبازشریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں، پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کےعوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کوایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی نہیں توڑ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا۔آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے مشترکہ مؤقف ہیں جو ہمارے دونوں ممالک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے طے
قبل ازیں تقریب میں پاکستان اور ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کی دونوں فریقین نے توثیق کی، پاکستان اور ایران کے درمیان سول معاملات میں عدالتی معاونت کا معاہدہ بھی طے پاگیا۔
اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان ویٹرنری اور جانوروں کی صحت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی طے ہوگیا، خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے متعلق مشترکہ تعاون کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے گئے۔
وزارت سمندر پار پاکستان، انسانی وسائل کی ترقی، ایرانی کوآپریٹو، وزارت سوشل ویلفیئر کے درمیان ایم اویوپر دستخط کیے گئے، فلم کےتبادلےکےلیےوزارت اطلاعات اور ایران کی وزارت ثقافت کے درمیان ایم او یو پر دستخط کردیے۔
اس کے علاوہ پاکستان اسٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی،ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈآرگنائزیشن کےدرمیان مفاہمتی یاداشت اور باہمی قانونی تعاون کے لیے وزارت قانون و انصاف، ایران کی وزارت قانون میں مفاہمتی یاداشت پردستخط کیے گئے۔
ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں:وزیراعظم
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، آج آپ اسلام آباد لائے ہیں ، آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد آئے اور یہ بھی ایک خوبصورت شہر ہے تو یہ خوبصورتی کا ایک حسین مقابلہ پیش کرتا ہے۔ جناب صدر آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط مؤقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردیے گئے، بچے شہید کردے گئے اور آج بھی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔ہ آخر میں میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ فرما رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔