(عثمان خان) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور تعلقات و مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی، ملاقات میں پارلیمانی روابط، علاقائی تعاون اور دوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا، چیئرمین سینیٹ سیدیوسف رضا گیلانی نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور معزز وفد کا پاکستان آمد پر خیرمقدم کیا، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے دو طرفہ تعلقات و مذاکرات کی اہمیت، پارلیمانی تعاون اور وفود کے تبادلوں پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے انسانی حقوق اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یکجہتی کے ساتھ بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کو سراہتے ہوئے علاقائی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا، دہشت گردی، سرحدی سلامتی اورخطے میں امن و استحکام کی بہتری کے لئے مشترکہ عزم کا اعادہ بھی کیا، دونوں رہنماؤں نے پارلیمانی تعلقات اور ادارہ جاتی تعاون کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا۔
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی نے اپنے آباؤ اجداد اور ایران کے درمیان گہرے تاریخی رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی نے بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد کا شجر نصب حضرت غوث الاعظم سے ملتا ہے، ایرانی صدر نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے ایران کے ساتھ تاریخی اور روحانی وابستگی کو سراہا۔
ملاقات میں ماضی میں بطور وزیراعظم پاکستان ایران کے دوروں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ماضی میں ایرانی دوروں کے دوران ایرانی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز تبادلہ خیال ہوا، مشترکہ مذہبی روایات و اقدار اور ثقافتی ورثے پر مبنی مضبوط دوطرفہ تعلقات علاقائی استحکام اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر چیئرمین سینیٹ نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے منصفانہ مقصد کے لیے ایران کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ایرانی صدر کیلئے وزیراعظم کے فارسی میں کلمات، شرکاء خوشگوار حیرت میں مبتلاچ
دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بردارانہ تعلقات قابل فخر ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد مشترکہ مذہبی اور ثقافتی اقدار ہیں، دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے موقف کی بھر پور حمایت کی ہے، دہشت گردی ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اسلام وفوبیا کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔