1930 : سگریٹ کی پیکنگ کیسی تھی، ویڈیو وائرل

Apr 22, 2025 | 09:56:AM
1930 : سگریٹ کی پیکنگ کیسی تھی، ویڈیو وائرل
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سگریٹ آج محض ایک نشہ سمجھا جاتا ہے، لیکن ایک وقت تھا جب یہ فیشن، آرٹ اور سوشل اسٹیٹس کی علامت ہوا کرتی تھی، خاص طور پر 1930 کی دہائی کا فرانس، جہاں سگریٹ پینا صرف ایک عادت نہیں بلکہ ایک سٹائل تھا  اور اس اسٹائل کو مکمل بناتے تھے وہ خوبصورت گول دھاتی ٹن جن میں یہ سگریٹ پیش کی جاتی تھیں۔

یہ ٹن محض پیکنگ نہیں تھے، بلکہ ایک مکمل فیشن اسٹیٹمنٹ تھے، ان پر بنے نفیس، رنگین اور فنکارانہ ڈیزائن ہر اسٹور کی شیلف پر الگ سے چمکتے، اور جب کوئی انہیں جیب یا پرس سے نکالتا تو دیکھنے والوں کی نظریں رک جاتیں،گول شکل کا انتخاب بھی سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا، نہ صرف یہ دلکش دکھائی دیتی تھی بلکہ یہ سگریٹ کو دبنے سے محفوظ رکھتی، آسانی سے سٹور ہوتی اور اُس دور کے محدود ٹرانسپورٹ نظام کے لیے بہترین حل تھی۔

یہ ٹن عموماً ٹِن پلیٹ سے تیار کیے جاتے تھے  ایک ہلکا، پائیدار اور سستا مٹیریل، جو بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے موزوں تھا۔ اس پر برانڈز اپنے لوگو اور منفرد ڈیزائن چھاپتے تھے تاکہ بازار میں پہچان قائم کی جا سکے۔

ایک اور کمال یہ تھا کہ یہ ٹن دوبارہ استعمال ہونے کے قابل (ری سائیکل ایبل) ہوتے تھے۔ سگریٹ ختم ہونے کے بعد بھی لوگ ان ٹنوں کو سنبھال کر رکھتے۔ کوئی ان میں سکے رکھتا، کوئی زیورات یا کوئی صرف شوق کے طور پر سنبھالتا۔

یوں یہ برانڈنگ کا ایک غیرروایتی لیکن دیرپا ذریعہ بن جاتے۔ اُس وقت کی ایک دلچسپ قسم کی ’وائرل مارکیٹنگ‘!

بعض برانڈز نے تو لیمیٹڈ ایڈیشن کے ٹن بھی بنائے، جو آج کے دور میں ونٹیج کلیکٹرز کے لیے نایاب خزانے سمجھے جاتے ہیں کچھ لوگ باقاعدہ ان ٹنوں کو جمع کرنے کے شوقین ہوتے  ان پر بنے ڈیزائنز اتنے خوبصورت ہوتے کہ یہ خود ایک آرٹ پیس بن جاتے۔

یہ گول ٹن ایک ایسے وقت کی یادگار ہیں جب روزمرہ کی چیزوں میں بھی فن کی جھلک اور سلیقہ نمایاں ہوتا تھ آج کے ڈیجیٹل اشتہاروں اور ڈسپوزایبل پیکنگ کے دور میں، یہ گول ٹن ماضی کے اس جمالیاتی شعور کی گواہی دیتے ہیں، جب پیکنگ بھی ایک فن تھی، اور سگریٹ پینا ایک فیشن۔