سینیٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی،پی ٹی آئی کا احتجاج،پیپلزپارٹی کا واک آئوٹ

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز)سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج اور شدید نعرے بازی کی ،اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، پیپلز پارٹی نے نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک بار پھر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوا، اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم کی نشاندہی سینیٹر شہادت اعوان نے کی۔ کورم کی نشاندہی پر بھی اپوزیشن ارکان بھڑک اٹھے۔دوران اجلاس پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے پیپلزپارٹی کی منافقت نا منظور کے نعرے لگائے گئے۔ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، پیپلزپارٹی سمیت دیگر سینیٹرز اٹھ کر چیئرمین کی ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور شدید احتجاج کیا۔پانی پہ ڈاکا نامنظور کے نعرے ایوان میں گونجنے لگے، جس کے بعد پیپلزپارٹی کے اراکین نے کینالز ایشو پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شور شرابے کے دوران ہی اپنا خطاب جاری رکھا اور کہا کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی، یہ تھر پارکر کا الیکشن ہار گئے ہیں، اس طرز سیاست سے ملک کی خدمت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے درمیان رابطہ ہوا ہے، آج کابینہ کے اراکین سوالوں کے جواب دیں گے۔انہوں نے درخواست کی کہ پیپلزپارٹی کے سینیٹرز ایوان میں واپس آ جائیں، نعرے بلند کرنے کے بجائے یہاں ایوان میں بات کی جائے، کینالز کا معاملہ آئین و قانون کے مطابق حل کیا جائے گا، کوئی بھی چیز بلڈوز نہیں ہوگی۔وزیرقانون نے اپوزیشن کے رویے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا رویہ رکھا تو مسئلہ حل نہیں ہوگا، اپوزیشن کو عمر کوٹ کےعوام نے مسترد کردیا، نعروں پر حیرت ہے، اپوزیشن کے پاس نہ سوال ہیں نہ ہی سننے کی ہمت، پیپلزپارٹی کے دوستوں سے بھی ایوان میں آنے کا کہوں گا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، چیئرمین سینیٹ کو معاملہ دیکھنا ہوگا۔شبلی فراز نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کرانے کا مطالبہ بھی دہرادیا اور سوال کیا کہ خیبرپختونخوا میں آج الیکشن ہوئے تو ارکان کی 6 سالہ مدت کیسے پوری ہوگی، چیئرمین سینیٹ پروڈکشن آرڈرجاری کرتے ہیں مگرعمل نہیں ہوتا، ہم سے اختلاف ہے تو ہمیں باہر نکال دیں۔قائد حزب اختلاف نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسی ہاؤس میں آئین کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی گئی، قانون سازی قانون شکنی سے نہیں ہوسکتی، قانون پرعمل کرنا ہوگا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایوان میں انتخابات تو ہوئے مگر ان کے نتائج کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا، جو آئینی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔شبلی فراز نے سینیٹ میں اپنی تقریر کے دوران خیبر پختونخوا کو اس کے آئینی حق سے محروم کیے جانے پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر ہمیں سننے کو تیار کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں نظام منجمد ہو چکا ہے اور عوام سراپا احتجاج ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کا کینالز کے معاملے پر رویہ منافقانہ ہے۔اپوزیشن لیڈر نے صدر پاکستان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے جولائی میں ایک بات پر ایگری کیا اور پھر اپنی ہی تقریر میں اس کی مخالفت کی۔شبلی فراز نے بلوچستان میں بدترین حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ایسا ماحول بن چکا ہے کہ آمد و رفت تک محدود ہو گئی ہے۔ انہوں نے پنجاب میں کسانوں کے مسائل پر بھی ایوان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے پر فعال کردار ادا کرے۔ تقریر کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جلد از جلد انتخابات کروائے جائیں، ایک فرنٹ لائن صوبے کو محروم کیا جا رہا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کا یہ حق ہے کہ اس ایوان میں اس کی مکمل نمائندگی ہو۔
اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی بھی کی گئی، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ سینیٹ اجلاس کا کورم مکمل نہیں تھا، جس پر ایوان کو 5 منٹ کے وقفے کا سامنا کرنا پڑا۔
ینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو مزاحمتی سیاست کرنا آتی ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری واضح کر چکے ہیں کہ یہ ایشو ہمارا جینا مرنا ہے، سندھ میں عوام پانی کے مسئلے پر سڑکوں پر ہیں لیکن وفاقی حکومت اور ایوان اس سنگین مسئلے کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کا ادارہ موجود ہے مگر ڈیڑھ سال سے اس کا اجلاس تک نہیں بلایا گیا، یہ راکٹ سائنس نہیں، ہم صرف آئینی حق مانگ رہے ہیں۔
اجلاس سے خطاب میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کینالز کے ایشو پر دیر نہیں کی بلکہ سب سے پہلے اسے اٹھایا، ہم 8 ماہ سے اس ایشو پر آواز بلند کر رہے ہیں لیکن ہماری بات سنی نہیں جا رہی، اسی لیے ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ ہم ملک پرست جماعت ہیں، ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوتا رہا تو دمادم مست قلندر تو ہو گا ہی۔شیری رحمان نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ تمام صوبوں کو ان کے آئینی حقوق دیے جائیں اور کونسل آف کامن انٹرسٹ کا فوری اجلاس بلایا جائےجمہوریت میں ایشوز ہی اٹھائے جاتے ہیں اور ہم وہی کر رہے ہیں، ہماری خوراک اور جینا مرنا زراعت سے جُڑا ہے، جو پانی کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ سابق صدر آصف زرداری نے لگایا تھا اور پیپلز پارٹی آج بھی پاکستان کی نمائندہ جماعت ہے جو سندھ کے عوام کی آواز ایوان تک پہنچا رہی ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو مزاحمتی سیاست کرنا آتی ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری واضح کر چکے ہیں کہ یہ ایشو ہمارا جینا مرنا ہے، سندھ میں عوام پانی کے مسئلے پر سڑکوں پر ہیں لیکن وفاقی حکومت اور ایوان اس سنگین مسئلے کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کا ادارہ موجود ہے مگر ڈیڑھ سال سے اس کا اجلاس تک نہیں بلایا گیا، یہ راکٹ سائنس نہیں، ہم صرف آئینی حق مانگ رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر سینیٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا، ایوان سے نکلتے وقت ارکان نے ”نامنظور، نامنظور“ کے نعرے لگائے۔ بعدازاں میڈیا سینٹر میں سینیٹر شیری رحمان، روبینہ قائم خانی اور دیگر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
سینیٹ اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اہم رولنگ دیتے ہوئے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور کر لیا اور معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ سینیٹ میں خالی نشست پر الیکشن کرانے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ سے رولنگ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس پر چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی عمل کے مطابق استعفیٰ منظور کرتے ہوئے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔اجلاس کے دوران کورم کی کمی ایک بار پھر سامنے آئی اور شرکاء کی تعداد مکمل نہ ہونے پر سینیٹ اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔چیئرمین سینیٹ نے اعلان کیا کہ سینیٹ کا آئندہ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے دوبارہ طلب کیا جائے گا۔
قبل ازیں اجلاس کے دوران سعودی عرب میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کے ایصالِ ثواب کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، دعا مولانا عبدلواسع نے کروائی۔اس موقع پر عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کے انتقال پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے پینل چیئر کے لیے پریزائیڈنگ افسران کے ناموں کا اعلان کیا، جن میں سینیٹر شیری رحمان، عرفان صدیقی اور سلیم مانڈوی والا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ میں90 ہزار اساتذہ بھرتی کرینگے،بلاول بھٹو کو صوبائی وزیر تعلیم کی بریفنگ