آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ میں شامل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر

Aug 22, 2022 | 10:14:AM
آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ میں شامل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر
کیپشن: فائل فوٹو: لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اس وقت ملک میں دوسرے بہت سے معاملات پر تبصروں کے ساتھ ساتھ جو مدعا سب سے زیادہ زیرِ بحث ہے وہ نئے آرمی چیف کی تقرری ہے۔

جب اگلے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کا فیصلہ کیا جائے گا تو لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ان عہدوں کیلئے مضبوط امیدوار کے طور پر موجود ہوں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ستمبر 2018ء میں ٹو اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن انہوں نے دو ماہ بعد چارج سنبھالا جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل کے طور پر ان کا چار سالہ دور 27 نومبر کو اس وقت ختم ہوجائے گا جب موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ان عہدوں کی مدت پوری کرچکے ہوں گے چونکہ دو فور اسٹار جنرلز کے تقرر کے لیے سفارشات اور فیصلے کچھ دیر پہلے کیے جانے ہیں اس لیے یہ فیصلہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو کرنا ہے کہ آیا ان کا نام شامل کیا جائے گا یا نہیں اور حتمی فیصلہ وزیر اعظم کو کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:  آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ میں شامل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا وہ اس وقت سے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوج کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ایکس کور تھے۔

یہ بھی پڑھیے: آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ میں شامل لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا

اس کے بعد انہیں 2017ء کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا کیونکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے اصرار پر 8 ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا۔ جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ میں کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ اس عہدے پر دو سال تک موجود رہے۔