(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
اس حوالے سے ہونے والے دلائل کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے دریافت کیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے کون سی معلومات چھپائی ہیں۔ جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی بیٹی ٹیریان وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو ان دستاویزات کو غلط قرار دینے کے لیے ایک بیان حلفی دینا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کی گرفتاری کی خبریں، پی ٹی آئی کارکنان بنی گالہ پہنچ گئے
اس کے جواب میں جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تو اس میں مخصوص معلومات کا کہا گیا تھا۔ ہوسکتا ہے وہ بچی عمران خان کے زیرِ کفالت نہ ہو، اس صورت میں ان معلومات کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ درخواست گزار نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان پہلے بیٹی ٹیریان وائٹ متعلق تردید کرتے تھے اور اب اس کے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔ اس طرح سے عمران خان پبلک آفس یا پارٹی سربراہ کا عہدہ نہیں رکھ سکتے۔