(24 نیوز)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی ٹوئیٹ کرنے کے بعد مشکل میں پھنس گئے،استعفے پر دستخط کردئیے؟ سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا ۔
24 نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو ‘میں گروپ ایڈیٹر سلیم بخاری نے کہا ہے کہ بطور صدر یہ ایک بہت بڑی نااہلی ہے کیونکہ آرٹیکل 71 کی شق 2 میں واضح لکھا ہے کہ اگر صدر 10 دن کے اندر کسی بل کو سائین نہیں کرتا تو 10 دن کے بعد یہ سمجھ لیا جائے گا کہ انہوں نے اس بل کو پاس کردیا ہے۔
صدر مملکت صاحب نے سمجھا کہ نیشنل اسمبلی تحلیل ہوگئی ہے اس لئے اس بل کی کوئی اوقات نہیں لیکن جب بل 10 دن وہاں پڑا رہا اور اسکا نوٹیفیکیشن ہوگیا 24 گھنٹے بعد ان کو ہوش آیا کہ یہ کیا ہوگیا اور پارٹی کا چئیرمین، وائس چئیرمین یعنی سابق وزیر خارجہ پکڑا گیا ، اس کے بعد انہوں نے ایک ٹویٹ ٹھوک دیا۔ یہ ٹویٹ انہوں نے اس وجہ سے کیا کہ پارٹی کی طرف سے ان کو ایک سخت ردعمل ملا، پارٹی چئیرمین اور ساتھ رہنما بھی پکڑے گئے اور مزید گرفتاریاں ہوئیں تو اس پر صدر صاحب کا کیا ردعمل آیا اور اگر واقعی ہی غلطی سٹاف کی ہوتی تو اب تک انکوائریاں ہورہی ہوتیں۔ کچھ لوگ معطل ہوچکے ہوتے، صدر ہاؤس میں واویلا ہوتا لیکن ایسا کچھ نظر نہیں آیا، صدر مملکت کہتے ہیں کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور لوگ متاثر ہوئے ہیں مجھ معاف کردیں۔
سلیم بخاری نے کہا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے بل واپس بھیج دیا تھا لیکن یہ نہیں بتا رہے کہ کس کو واپس کیاتھا اگر آپ کو بل پر اعتراض تھا تو یہ تو ضروری ہے کہ آپ بل پراعتراض لکھتے اور اس کو باقاعدہ رجسٹر کرتے اور واپس بھیج دیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔اگر میں تاریخی بات کروں تو جب سے پی ٹی آئی اقتدار میں آئی ہے ان کا جو شخص جتنے بڑے عہدے پر تھا ہر شخص نے اپنے حساب سے بونگیاں ماری ہیں،سب سے پہلے سابق وزیراعظم نے سائفر کی بونگی ماری، جو ان کے گلے پڑی ہوئی ہے، دوسرا وزیرخارجہ نے سائفر کا ترجمہ اپنی مرضی کا کرا کر خان صاحب کو تھما دیا کہ اب آپ کھل کر کھیلیں جو کہ ان کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔
ضرور پڑھیں:’فائلز صدارتی چیمبر میں ہیں، ریکارڈ پیش کرکے بےگناہی ثابت کروں گا‘، صدر کو سیکرٹری کا خط
انہوں نے جس شخص کو پکڑ کر گورنر پنجاب لگا دیا تھا اس نے بھی کہہ دیا تھا کہ بھائی میں نے گورنر ہاؤس سے نہیں نکلنا،حالانکہ اچھا خاصا پڑھا لکھاتھا اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے کے پی کے اور پنجاب کے گورنر کو کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھیں کہ ان کو قرضہ نہ دیں یہ کتنی بڑی’ بونگی‘ ہے۔ اس میں حیرانگی کی بات نہیں کیونکہ انکی روایت ہے بونگیاں مارنا۔
آرمی ایکٹ پر بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جب کوئی بل صدر کے پاس جاتا ہے اسکی تین صورتیں ہوتی ہیں
1۔ آپ بل کے اوپر دسخط کردیں کہ یہ بل مجھے منظور ہے اور اس کو قانون بنادیا جائے۔
2۔ آپ بل کے اوپر اپنا اعتراض لکھیں اور اس کو اپنے پاس رجسٹر کریں کہ اس میں یہ یہ غلطی ہے اس پر غور کریں اور دوبارہ اس کو پاس کروائیں۔
3۔ آپ بل کو اپنے پاس رکھ کے بیٹھ جائیں جو کہ آرٹیکل میں ہے کہ 10 دن کے اندر اگر صدر اسکے اوپر کوئی اعتراض نہیں کرتا تو وہ قانون بن جاتا ہے۔
اور یہی کام ان کے ساتھ ہوا ہے یہ بل کو رکھ کے بیٹھ گئے اور 10 دن کے بعد جب یہ قانون بن گیا اور لوگ پکڑ میں آنا شروع ہوئے تو تب ان کو ہوش آیا کہ یہ کیا ہوگیا ۔
اب ہوا یہ ہے کہ یہ قانون بن چکا ہے اور لوگ گرفت میں آنا شروع ہوچکے ہیں اس کے اوپر ایک عدالت بن گئی ہے جس کے اوپر سماعت ہونا شروع ہوچکی ،اس میں ہی شاہ محمود قریشی کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور ہوچکا ہے یہ ایک ایسےشخص کی طرف سے ہوا ہے جس کو اپنے عہدے کے اختیارات کا نہیں پتاہے۔
سلیم بخاری نے کہا ہے کہ اندر کی ایک بات بتادوں جس کی میں نہ تصدیق کررہا ہوں اور نہ ہی انکار کیونکہ اس کے متعلق سوشل میڈیا کے اوپر شوشہ چل رہا ہے کہ صدر نے استعفیٰ دے دیا ہے اور کہا ہے کہ میں 9 ستمبر کے بعد دستیاب نہیں ہونگا کیونکہ میرا وقت ختم ہورہا ہے، لیکن یہ بات کچھ حلقوں کو منظور نہیں ہے، انہوں نے کہہ دیا ہے اور مجھے لگتا اس کے بعد پریس کانفرنس ہوگی کیونکہ اس میں کچھ نہ کچھ تو ہے۔