(عادیہ ناز) کراچی میں سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی، کئی بار حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔
کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن؟ ریلوے حکام بھی تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔ 90 کی دہائی میں کراچی بھر سے سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی اونچی اڑان،تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے،انٹربینک سے اہم خبر آگئی
منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام کو اپنا سرمایہ محفوظ کرنا چاہیے کیونکہ نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جارہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی تو کچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔