(24نیوز)سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم بازیابی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس اور جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، جبکہ وزارت دفاع کی ابتدائی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی ہے۔
محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس محمد رضا قریشی نے کی، اس موقع پر محمد اکرم کی اہلیہ وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں،سی پی او راولپنڈی، سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ، ایس ایچ او صدر بیرونی پولیس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے وزارت دفاع کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کی جبکہ صدر بیرونی پولیس نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے متعلق درج مقدمے کی کاپی عدالت میں پیش کردی، عدالتی حکم پر مقدمے کی کاپی درخواست گزار کی وکیل کو فراہم کر دی گئی ہے۔
سی پی او راولپنڈی نے درستگی کے بعد اپنا بیان حلفی دوبارہ عدالت میں جمع کروا دیا ہے،عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے استفسار کیا کہ ایک بندہ جیل حدود سے لاپتا ہوا، آپ نے کسی اتھارٹی سے رابطہ کیا؟ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری دفاع سے بیان حلفی لے لیتے ہیں سب ٹھیک ہو جائے گا، ساتھ ہی عدالت نے پولیس اور جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک بندہ مسنگ ہے، جیل انتظامیہ اور پولیس سوئی ہوئی ہے۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ اگر وہ ریکور ہوں تو ہم عدالت میں پیش کر دیں گے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس میں کیا ہونا آپ کو بھی معلوم ہے، پولیس نے مقدمہ بھی عدالتی حکم پر درج کیا۔
عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو پولیس رپورٹ میں سپرنٹنڈنٹ جیل کا بیان بھی شامل کرنے کی اور پولیس کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایات کی ہیں جبکہ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 14 اگست کو حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے لیا تھا۔