(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہےکہ نوجوانوں نے ملک بنایا تھا، نوجوان ہی بچائیں گے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ہماری 30 فیصد پاپولیشن 30 سال سے کم ہے، یہ ملک جب بنا تھا تو تاریخ میں اگر آپ دیکھیں تو برصغیر 2 بڑی جدوجہد دیکھی گئیں، وہ تحریک میں نوجوانوں نے شروع کی تھی، جس میں نعرہ لگایا گیا تھا کہ ’بٹ کر رہے گا ہندوستان، بن کر رہے گا پاکستان‘۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آج سرحد پار دیکھتے ہیں وہاں پر جو پالیسیاں اپنائی جارہی ہیں، کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا، جو مظالم گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں، تاہم پھر بھی نعرہ لگا رہے ہیں کہ ’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘۔ یہ کیا لگن ہے پاکستان سے، کہ کئی دہائیوں سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، شہادتیں ہو رہی ہیں، مگر مزاحمت ختم نہیں ہو رہی ہے، وجہ یہ تھی کہ وہ زمین مسلمانوں پر تنگ کردی گئی تھی، قائد اعظم کی تحریک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ نوجوانوں نے یہ ملک بنایا تھا اور وہی اس ملک کو بچائیں گے۔
دوسری جدوجہد میں 12 لاکھ افراد کی قربانیوں کی وجہ سے یہ ملک بنا ہے، سوچیں ایک شخص کی پوری فیملی اس کی آنکھوں کے سامنے چلی گئی، ہجرت کا پہلا پوائنٹ ہے کہ اپنا گھر بار چھوڑ کر ایک نئے دیس جانا، یہ جدوجہد آسان نہیں ہے،وفاقی وزیر نے بتایا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی ہجرت کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے، اس کی بھی مثال نہیں ملتی ہے، یہ ملک لیلۃ القدر کی رات وجود میں آیا ہے، جو مبارک رات چنی، اس ملک کو آزادی دینے کے لیے، یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ یہ ملک تا قیامت قائم رہے گا اور ترقی کرے گا۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ میں ہجرت کی بات اس لیے بتانا چاہتا تھا کہ یاد دہانی کے لیے یہ بات کوئی بھولے نہ، کہ اس ملک کے بننے میں بے تہاشا قربانیاں دی گئی ہیں،نوجوانوں سے خطاب میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دنیا کے اندر پاکستانیوں میں 2 خصوصیات ہیں جو کہیں نہیں ملتی، پہلی ہے ’مزاحمت‘، کوئی آفت ہو یا مشکل، پاکستانی نوجوان متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں، دوسرا ہم جتنا صدقہ خیرات ہم لوگ کرتے ہیں، پوری دنیا میں کوئی نہیں کرتا ہے، تیسرا یہ کہ ہم اگرکوئی چیز کا تہیہ کر لیں تو کوئی چیز ہمیں نہیں روک سکتی ہے، اس کی مثال ارشد ندیم ہے جو کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہے، اور درخت کی ٹہنی سے جیولین بناتا ہے، اور اپنی قسمت آزماتا ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ارشد ندیم سے بات چیت میں میں نے بتایا کہ اس ایک میڈل کو ہم نے ایسے منایا کہ تمام غم اور دکھ بھول گئے، اس نوجوان کی لگن دیکھیں، کہ 2012 میں پہلا یوتھ فیسٹیول ہوتا ہے، اس نے ہر چیز کی لانگ جمپ، ٹرپل جمپ اور جیولین بھی کیا، مگرہمت نہیں ہاری۔
آج 2024 میں اس نے جیولین ایسی تھرو کی ہے، کہ پاکستان کا جھنڈا باقی جھنڈوں سے اوپر چلا گیا ہے، یہ تمام خصوصیات پاکستانیوں کے علاوہ کہیں نہیں ملے گی، میں آج بھی اپنے آپکو نوجوان سمجھتا ہے، کابینہ میں چند ہی لوگ ہیں جو آج بھی 30 سال کے ہیں، جب میں پنجاب حکومت میں ذمہ داریاں نبھانا شروع کیں، تو ہمارے وزیر اعظم نے پہلی بار لیپ ٹاپ اسکیم متعارف کرائی، لوگوں نے اس پر سوال اٹھائے اور اسے غلط کام قرار دیا۔