حکومت نے پی ٹی آئی کا جلسہ کیوں منسوخ کیا ،وجہ کیا تھی؟ سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد)پاکستان تحریک انصاف کے ترنول میں جلسے کی منسوخی اور 8ستمبر کو اجازت دیئے جانے پر سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ حکومت نے یہ طے کیا ہوا ہے کہ اس نے پی ٹی آئی کو جلسہ نہیں کرنے دینا،اس کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی سٹریٹجی یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں گھسنے نہیں دینا کیونکہ دو بار اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی، ایک بار پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ جماعت ڈی چوک پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہو گیا، دوسری تحریک انصاف کی گورنمنٹ کے خاتمے پر ایف نائن پارک میں جلسہ کی اجازت دی گئی لیکن وہ ریڈ زون میں داخل ہو کر املاک کو آگ لگانے لگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن کے حوالے سے حکومت نے جلسہ کیوں منسوخ کیا اس کی وجہ کیا تھی ، آج کے دن پی ٹی آئی کا جلسہ اس لیے منسوخ کیا گیا کیوں کہ ٹی ایل پی نے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کی کا ل دے رکھی تھی ، مذہبی جماعت کا اجتماع کیوں کے ایک حساس معاملہ تھا اس لئے حکومت نے کسی بد مزگی سے بچنے کیلئے تحریک انصاف کا جلسہ منسوخ کیاتاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے۔
ان کا کہناتھا کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کی اجازت دے دی، لیکن 8 ستمبر تک حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں ابھی اس کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
جلسہ کے متعلق پارٹی کے اندرونی اختلافات کاذکر کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ پارٹی کے اندر اختلافات کی باتیں تو ہو رہی تھیں لیکن آج ان کو تقویت دی ہے، علیمہ خان کی فون کال نے جس میں وہ پارٹی کے لیڈران پر خوب برسی ہیں کہ یہ لوگ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ خان صاحب جیل سے باہر آئیں، خاص طور پر اعظم سواتی او ر بیرسٹر گوہر کو کس نے کہا تھا کہ صبح ساڑھے سات بجے جیل میں ملاقات کریں، وہ کس کے کہنے پر جیل میں ملاقات پر گئے، انہوں نے کہا کہ پارٹی اندرونی اختلافات اور دھڑے بندیوں کا شکار ہے،معروف تجزیہ سلیم بخاری نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ان دھڑوں کو نشاندہی بھی جیسے وکلا کا دھڑا، سینئر قیادت کا دھڑا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا دھڑا اور بشریٰ بی بی کا دھڑا اس کے علاوہ کئی اور گروہوں میں تقسیم یہ پارٹی کسی فیصلہ اور جلسہ کرنے کے بھی قابل نہیں ہے۔انہوں نے پارٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ جو شواہد مل رہے ہیں اس کے مطابق پارٹی میں کچھ بھی اچھا نہیں ہو رہا۔
مبارک ثانی کیس فیصلہ، سپریم کورٹ نے حکومتی اپیل منظور کر کے 3 پیرا گراف حذف کردیئے
سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی نظرثانی فیصلے میں درستگی سے متعلق وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے ہوئے نظرثانی فیصلے کے پیراگراف نمبر 7 کو حذف کردیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے پر اپنی رائےکا اظہار کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ تاریخ میں ایسے مقامات آتے ہیں جہاں دانشمندی سے کام نہ لیا جائے تو کچھ فیصلے تاریخ کا دھارہ ہی موڑ دیتے ہیں انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور علماء کرام کے کردار کو سراہا جس نے اس نازک موڑ پر یہ صحیح سمت میں قدم اُٹھا کر قوم کو ایک سانحہ سے بچایا ہے۔انہوں نے چیف جسٹس کے اقدام کو سراہا کہ اس فیصلے کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا اور علماء سے معاونت کا فیصلہ کیا اور تسلیم کیا کہ ججز سے بھی غلط فیصلے ہو سکتے ہیں ۔
سلیم بخاری نے نیتن یاہو کوبُچر آف غزہ قرار دیدیا
غزہ معاہدے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی معاہدے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اَنا پرنہیں اڑے ہوئے بلکہ وہ ڈھٹائی اور بےحیائی کا شکار ہیں، اتنے بے گناہ لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کے باوجود وہ اپنی ڈھٹائی پر قائم ہیں ، اتنے بےگناوہ لوگوں کے قاتل کو انہوں نے بُچر آف غزہ کا نام دیا اور کہا کہ اس کو بُچر آف غزہ ہی کہا جانا چاہیے۔