(24نیوز)سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک کے کیس سے ہم نے سبق حاصل نہیں کیا۔اڑھائی سال گزر چکے لیکن نیب کیس میں اب تک جرم کا نہیں پتہ چل سکا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا عجیب واقعہ ہے کہ تمام کیسز اپوزیشن پر ہیں۔ وزیر اربوں روپے ادوایات، چینی، گندم میں کھا جائیں لیکن کوئی نہیں پوچھے گا۔ مجھ پر کرپشن کا کیس نہیں، ایل این جی ٹرمینل لگانے پر کیس بنایا گیا۔ ایل این جی ٹرمینل کی سالانہ پیمنٹ 14 ارب ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک موجودہ وزیر کے پاور پلانٹ کو ایل این جی کا پندرہواں حصہ جاتا ہے جس سے 16 ارب کی سالانہ بچت کی جا رہی ہے۔وزیرِ پٹرولیم کو چیلنج کرتا ہوں کہ بتائیں ایل این جی منصوبہ فائدہ مند ہے یا نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں گیس کی شدید قلت ہے آج ملک میں نہ گیس ہے نہ بجلی، مہنگائی بھی آسمان کو چھو رہی ہے۔ جھوٹ بیچ کر اب ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ نیب کی ترامیم قومی اسمبلی اور سینٹ کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔ وزیرِ اعظم این آر او نہیں دے سکتے۔ این آر او حکومت نے اپنے وزیروں کو دی۔انہوں نے کہا کہ نیب جب تک رہے گا تب تک ملک نہیں چلے گا، آج نارووال سپورٹس سٹی کا کیس چل رہا ہے، کل کرتار پور بھی چلے گا، کرتار پور منصوبہ 17 ارب کا ہے۔ جس کو این آر او کی تکلیف ہے اس کو جواب بتا سکتا ہوں، ندیم بابر بتا دیں کہ انہوں نے کوئی سچ بولا ہو۔ حکومتی وزراء صرف جھوٹ ہی بول سکتے ہیں۔سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جھوٹوں کا ٹولہ ہے جو عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے۔ حکومتی وزیر پہلے فیصلہ کر لیں کہ بجلی مہنگی لگی ہے یا سستی؟۔