(24 نیوز) ڈکلیئرشدہ اثاثہ جات کی رقم، آمدن اور اخراجات کو ڈکلیئر کرنے والے شخص کی قابل ٹیکس آمدن میں کسی بھی ٹیکس سال بشمول ٹیکس سال 2018میں شامل نہیں کیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر 30جون 2018سے اثاثہ جات، آمدن اور اخراجات کی بتائی گئی قیمت سے زیادہ ہونے کی صورت میں کارروائی کا اختیار ہوگا۔ ڈکلیئرڈ اثاثہ جات کی کسی دیگر ذرائع سے حاصل مصدقہ معلومات کی بنیاد پر کمشنرز کارروائی کے مجاز ہوں گے۔
غیر ملکی اثاثہ جات یا آمدن کے بارے میں دیگر ذرائع سے حاصل معلومات کی صورت میں ایف بی آر متعلقہ شخص کی معلومات کے تبادلے کی کمپلائنس کو یقینی بنائے گا۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد کمشنر ان لینڈر یونیو شق 176کے تحت متعلقہ شخص کو نوٹس جاری کرے گا۔ دیگر ذرائع سے دی گئی معلومات پہلے سے ڈکلیئر شدہ ہیں تو اسے ڈکلیئریشن کی نقل فراہم کرنا ہوگی۔ اسے اصل مالک ہونے کی صورت میں بھی ڈکلیئر شدہ اثاثہ جات کی نقل فراہم کرنا ہوگی۔
پبلک آفس ہولڈر ہونے کی صورت میں کمشنر اس کے اس عرصے کے دوران جس وقت وہ پبلک آفس ہولڈررہا سوال نہیں کرے گا۔ اثاثہ جات ڈکلیئریشن ایکٹ 2019کے مطابق درست ڈکلیریشن کی صورت میں کسی بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔