(ویب ڈیسک) اسد عمر نے کہا ہے کہ (ق) لیگ سیاسی طور پر ہماری اتحادی ہے اور رہے گی جب کہ عمران خان اور پرویز الٰہی میں کوئی دوریاں نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی ہے جو یقین رکھتا ہے کہ اچانک وزیراعلیٰ پنجاب اپنی اکثریت کھوبیٹھے ہیں، اچانک ان کو یاد آیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تو اکثریت ہی نہیں، گورنر پنجاب کے خط کو پڑھ کر سمجھ نہیں آتا ہے کہ بندا ہنسے یا روئے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی بار بار کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ان میں اور عمران خان میں کوئی دوریاں نہیں ہیں، سیاسی طور پر ہم (ق) لیگ کے اتحادی ہیں اور فیصلہ ہوگیا کہ آگے بھی رہیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ لوگ عمران خان اور عوام کے پاس جانے سے بھی خوف زدہ ہیں، ان کو سمجھ میں آچکا کہ عمران خان سے سیاسی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، یہ لوگ پہلے کراچی اور حیدرآباد کے الیکشن سے بھاگے، یہ سیاسی میدان اور عدالتوں سے بھی ناکام ہوئے، انہوں نے عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پہلے جون میں ترمیم کی اور یونین کونسلز کی تعداد بدل دیں، ان کا مقصد الیکشن میں تاخیر کرنا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ جس جس طریقے سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جاسکتا تھا سب نظر آ رہا ہے، حکومت نے کھلم کھلا آئین اور قانون پامال کرنا شروع کر دیا ہے، عدالتی فیصلے کے باوجود حکومت بلدیاتی انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے، خوف اس بات کا ہے کہ کہیں انہیں عوام کے پاس جانا نہ پڑ جائے۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ، کھودا پہاڑ نکلا چوہا والی مثال ہے، انہوں نے تمام حربے استعمال کیے لیکن سیاسی اور قانونی طور پر ان کے تمام حربے ناکام ہوئے ہیں، ہم صرف پاکستان کے عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ یا کسی بیرون طرف نہیں دیکھ رہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ملک میں ڈالرز کی کمی خطرناک حد تک پہنچ چکی، سفارتخانے کے ملازمین کو دینے کے لیے ڈالرز نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 ماہ میں کونسا ایسا الزام تھا وہ عمران خان پر نہیں لگایا گیا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت 30 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد پر پہنچ چکی، جتنے وہ الزامات لگاتے ہیں، عمران خان کی مقبولیت اتنی بڑھ جاتے ہیں، ہر الزام جھوٹا ثابت ہونے پر عمران خان کی مقبولیت بڑھ جاتی ہے۔