(ویب ڈیسک) امریکی ریاست اوکلاہوما میں 48 سال قید کی سزا بھگتنے والے قیدی کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اوکلاہوما کی عدالت نے 70 سالہ گلین سیمنز کو 48 سال ایک ماہ اور 18 دن قتل کے جرم میں قید کے بعد بے گناہ قرار دے دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جج کا کہنا تھا کہ تمام ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر ثابت ہوگیا ہے کہ قتل ملزم گلین نے نہیں کیا اور وہ بے گناہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: چیک جمہوریہ، یونیورسٹی میں فائرنگ سے 15 افراد ہلاک ہوگئے
رپورٹ کے مطابق اہم ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ کورٹ نے جولائی میں گلین سیمنز کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ گلین کو 1974ء میں مقامی اسٹور میں ڈکیتی کے دوران ہلاک ہونے والے شخص کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں بے گناہ قیدی کی یہ اب تک کی طویل ترین سزا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اوکلاہوما میں غلط سزا بھگتنے والے افراد کو 1 لاکھ 75 ہزار ڈالر کا ہرجانہ ادا کیا جاتا ہے۔