پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا تفصیلی فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات کا 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، تفصیلی فیصلہ الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ خان نے تحریری کیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا، الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن کا سوالات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا، الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے ، پی ٹی آئی کے نو منتخب چیئرمین نے الیکشن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلے کا نشان چھن جانے سے تحریک انصاف کو کیا فرق پڑے گا؟ سینئر صحافی سلیم بخاری نے اندر کی بات بتا دی
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیا تھا، الیکشن ایکٹ کے مطابق ہر سیاسی جماعت کو شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ضروری ہیں، پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے، نیاز اللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی کے آئین لے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے، عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکریٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے مطابق عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنے کے مجاذ نہیں تھے، دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں، جمال اکبر انصاری کا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے مستعفی یا ہٹائے جانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، پی ٹی آئی آئین کے سیکشن 9 کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی معیاد پانچ سال ہے، فیڈرل الیکشن کمشن کو نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے، پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ کار مہیں اپنایا گیا کیونکہ نیشنل کونسل کا وجود ہی نہیں تھا۔
عمر ایوب سے متعلق فیصلے میں لکھا گیا کہ عمر ایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی کی جانب سے سیکریٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا، عمر ایوب کا چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے کا 28 نومبر 2023 کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانون حیثیت نہیں، پی ٹی آئی کے تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے، پی ٹی آئی کے آئین کے تحت پارٹی کے عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا، دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر ہیں، عمر ایوب کے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل تقرر کا کوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیا جاسکا، پی ٹی آئی آئین کے تحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت مین اضافہ نہیں کرسکتے، پی ٹی آئی کو اہم فیصلوں کیلئے چیف آرگنائزر کا تقرر کرنا ضروری تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی انٹر ا پارٹی انتخابات کالعدم ، انتخابی نشان واپس لے لیا گیا
ریکارڈ سے متعلق فیصلے میں کہا گیا کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے کبھی چیف آرگنائزر کا تقرر نہیں کیا، چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے کا اختیار آئین کے مطابق چیف آرگنائزر کے پاس تھا، پی ٹی آئی کے ائین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات 13 جون 2021 کو کرائے جانے تھے، پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے آئینی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ اور پارٹی ائین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی، الیکشن کمیشن کو 23 نومبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا ایک اور موقع دیا، پی ٹی آئی کا 4 دسمبر کو جمع کرایا انٹرا پارٹی سرٹیفکیٹ مسترد کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ سیکشن 215 کے تحت انتخابی نشان کیلئے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔