(ویب ڈیسک)ضلع کرم میں 50 سے زائد بچوں کی ہلاکتوں،راستوں کی بند ش پر علاقہ مکینوں نےدھرنا دیدیا۔
12 اکتوبر سے لے کر آج تک پاراچنار ٹل واحد مین شاہراہ ہر قسم آمد و رفت اور ٹریفک کیلئے بند ہے، پاراچنار کا دیگر اضلاع کے ساتھ زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے، جس کے باعث اپر کرم کو ڈھائی ماہ سے کسی قسم کی سپلائی نہیں ہو رہی۔
اپر کرم کے چار لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی علاقے میں محصور ہوکر رہ گئی ہے تاہم لوئر اور سینٹرل کرم کیلئے راستے کھلے ہیں جس کیلئے ہر قسم کی چیزوں کی ترسیل روزانہ کی بنیادوں پر ہوتی ہے۔
راستوں کی طویل بندش کی وجہ سے پاراچنار میں انسانی المیہ نے جنم لے لیا ہے، اشیائے خورونوش، میڈیسین، فیول، لکڑی ہر چیز کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے۔ شہری ایک ایک چیز کے پیچھے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں لیکن نمک تک نہیں حاصل کر پارہے۔
شہریوں نے پچھلے ڈیڑھ ماہ کسی قسم کا فریش فروٹ اور سبزی نہیں کھائی ہے، اس وقت شہر میں آلو 400 روپے کلو ، ٹماٹر 300 اور پیاز 350 روپے کلو فی کلو کے حساب سے مل رہے ہیں۔
صدر سبزی منڈی محسن علی کے مطابق کچھ دنوں میں ٹماٹر کا سیزن اور پیاز کا ذخیرہ بھی ختم ہو جائے گا۔
بینکوں میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے متعدد بینک اور اے ٹی ایمز مشینز مکمل بند ہیں۔ بینک ملازمین کا کہنا ہے کہ جینریٹر چلانے کیلئے ہمارے پاس تیل نہیں ہے، لوگوں کو کیش دینے کیلئے ہمارے پاس پیسہ نہیں، شہری بینک سے ناامید ہوکر چلے جاتے ہیں۔
راستوں کی طویل بندش اور بدامنی کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج دھرنا شروع کر دیا ہے، کرم پریس کلب کے سامنے عوام دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، مزدور طبقہ بھی ہاتھ گاڑیوں اور ریڑھیوں کے ہمراہ دھرنے میں شریک ہے۔
دھرنے میں موجود ایک بزرگ نے بتایا کہ میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا ہے، بھوک سے مر رہے ہیں۔
دھرنے میں موجود ایک اور بچے نے بتایا کہ حکومت کو خوراک کی سپلائی ہوتی ہے ہمیں کیوں نہیں، اس وقت ہم غذائی اشیاء خریدنے کے پیچھے جاتے ہیں ہمیں کچھ نہیں ملتا۔ بغیر نمک کے ابلے ہوئے چاول سے گزارا کر رہے ہیں۔
تحصیل چیئرمین اپر کرم مزمل حسین نے بتایا کہ شہریوں کو نظر بند کر رکھا ہے، ہم اپیکس کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہمیں اگر مارنا ہے تو مار دے۔
ایم این اے اور ایم ڈبلیو ایم کے پارلیمانی لیڈر حمید حسین طوری نے بتایا کہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت روڈ کو جلد از جلد کھولے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم کے لوگ دفاع کا حق رکھتے ہیں، ان سے اگر اسلحہ لیا جائے تو وہ دہشگردوں کے خلاف اپنا دفاع کیسے کریں گے۔
ایم پی اے علی ہادی عرفانی کا کہنا ہے کہ شہریوں پر حکومت کی جانب سے راستوں کی بندش افسوسناک ہے۔
رابطہ سڑکوں کی بندش کے باعث ادویات کا فقدان ہے، ایدھی ذرائع کے مطابق اب تک ہسپتالوں میں 50 سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں، 29 بچے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جبکہ باقی بچوں نے دیگر ہسپتالوں میں دم توڑا۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے مطابق حتمی فیصلہ ہونے پر روڈ کھول دیا جائے گا۔