( اقصیٰ شاہد )مسلم لیگ (ن) سندھ کے سینیئر رہنما رانا احسان نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔
کراچی میں وقار مہدی اور ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ ن سندھ کے سینئر نائب رانا احسان نے اپنے ساتھیوں سمیت شمولیت اختیار کی ہے، ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ رانا احسان نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی،میں رانا احسان کو پیپلز پارٹی میں خوش آمدید کہتا ہوں، کراچی میں پیپلز پارٹی مضبوط ہورہی ہے،اب نسبتاً الیکشن جیتنا آسان ہوجائے گا۔
اس موقع پر رانا احسان کا کہنا تھا کہ شمولیتی پروگرام اپنے حلقے میں کروں گا، کثیر تعداد میں لوگوں کوبھی پی پی میں شمولیت کروائیں گے، میں مسلم لیگ (ن) کے مختلف عہدوں پر رہا ہوں، مرکزی و صوبائی عہدوں پر فائز رہا، 2018 میں 2 انتخاب بھی لڑے تھے، جب شہر میں دہشتگردی کا راج تھا تو میرے بھائی نے شہادت پیش کی،کافی عرصے بعد میں نے اپنے نظریے کو بدلا، اس کی وجہ پیپلز پارٹی ہے جو اس شہر کی مقبول جماعت ہے،پیپلز پارٹی کارکنان کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑی ہوتی ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے جماعت اسلامی نے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ احتجاج کے نام پر شہر میں ٹریفک بند کردیتے ہیں، تمام شہر کو جماعت اسلامی والے تکلیف میں مبتلا کردیتے ہیں، پانی کی قلت ایک اتفاق تھا جس سے آدھے شہر کی پانی سپلائی متاثر رہی،بدقسمتی سے لائن بنانے میں زیادہ وقت لگ گیا،میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ احتجاج ضرور کریں لیکن شہریوں کو مشکل میں نہ ڈالیں، مجھے امید ہے کہ جماعت اسلامی اس رویے کو ختم کریں گے،ملک میں پانی کی تقسیم کا آئینی اور قانونی طریقۂ کار موجود ہے ، صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم میں صدر پاکستان کا کوئی کردار نہیں، ملک میں پانی کی تقسیم کے لیے ارسا اور سی آئی سی کا پلیٹ فارم موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپیکر کا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم،کل پہلا اجلاس طلب کرلیا
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ زراعت کے متاثر ہونے سے سندھ نہیں پورا پاکستان متاثر ہوگا، جو علاقے پہلے سے آباد ہیں انہیں غیر آباد کیا جا رہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے سعیدغنی کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہر صورتحال میں ہو سکتے ہیں، عمران خان سے امید نہیں کہ وہ سیاسی اپروچ لائیں گے،مذاکرات سے ہم وہ سب نہیں بھول سکتے جو نو مئی کو ہوا تھا، عمران خان سے اچھے فیصلے کی کوئی امید نہیں ہے۔