(24 نیوز)حکومت نے ڈرافٹ پہلے ہی تیار کرلیا تھا، قانون سازی سے بچنے کیلئے سیشن ختم ہونے کا انتظار کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ اجلاس کے ایک دن بعد حکومت نے پیکا قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی،آئین پاکستان جمہوری اقدار کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتا ہے، آئین میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔نیا ترمیمی آرڈیننس تنقید کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔
موجودہ دور حکومت میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں، پیکا قانون میں ترمیم کے آرڈیننس کے اجراء کیلئے کوئی ہنگامی صورتحال پیدا نہیں تھی۔حکومت کی جانب سے جلد بازی انکے مذموم مقاصد ظاہر کرتی ہے۔
کوئی بھی ملک حکومتوں کے آمرانہ طرز عمل سے چل نہیں سکتا۔وہ ملک نہیں چل سکتا جہاں عوام کو صرف اظہار رائے کا بنیادی حق استعمال کرنے پر قید کیا جائے۔ملک میں آزادی اظہار کا قتل جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی جانے والے پاکستانیوں کیلئے خوشخبری
پیکا قانون میں ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا تھا۔پیکا قانون میں یہ ترمیم حکومت کی مخالفین کو شکست دینے کی ایک کوشش ہے۔پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:تیز ہوائیں شروع۔ بارشیں بھی ہونگی۔ موسم کے حوالے سے اہم خبر