چقندر کھانے سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

Feb 22, 2023 | 12:29:PM
چقندر کھانے سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ّ(ویب ڈیسک) چقندر کھانا انسانی صحت پر بہت سے مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔اس کا استعمال بلڈ پریشر، دل کے امراض، سوجن، تھکن، دماغی کمزوری جیسے امراض سے بچاؤ کا باعث ہے۔

امریکی جریدے ہائپرٹینشن میں شائع ہونے والی ماہرین غذائیت کی تحقیق کے مطابق چقندر کے استعمال سے انسانی صحت پر بہت سے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا جوس پینے سے بلڈ پریشر میں کمی ہو سکتی ہے اور یہ متعدد جسمانی امراض سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ  اگر ہماری خوراک میں ا یسی سبزیاں شامل ہوں  جن میں نائٹریٹ پایا جاتا ہوتو ہم آسانی سے دل کی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں ۔ اس کا ایک جزو  بیتھین سے بھرپور ہوتا ہے جو سوجن پر قابو پانے کی خوب صلاحیت رکھتا ہے۔

چقندر کا استعمال جسمانی توانائی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس میں موجود نائٹرک آکسائیڈکی بدولت خون کی شریانیں کشادہ ہوتی ہیں جس سے مسلز کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے جو کہ جسمانی توانائی کو دیر تک بر قرار رکھنے میں مفید ہے۔ایک تحقیق کے مطابق چقندر کا جوس نکال کر پینا جسمانی شفقت کے کاموں کے لیے توانائی بڑھاتا ہے ۔
اس کا استعمال دماغی طاقت کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ مسلز کو زیادہ آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چقندر دماغ کو بھی زیادہ آکسیجن پہنچا نے کا باعث ہے۔اس کے لیے چقندر کو سلاد یا جوس کی شکل میں استعمال کرنا فائدہ مند ہے ۔ 

اوکلاہاما کی تحقیق کے مطابق پرانا قبض یا کم فائبر والی غذا بواسیر کا خطرہ بڑھاتی ہے جس سے محفوظ رہنے کے لیے زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے چقندر فائدہ مند ہے ۔ ایک کپ چقندر میں ساڑھے تین گرام فائبر ہوتا ہےجو کہ  قبض کی روک تھام میں مدد دیتا ہے ۔نہ گھلنے والا فائبر غذا کو تیزی سے غذائی نالی سے گزر نے میں مدد دیتا ہے اور بہت جلد خارج بھی کردیتا ہے ۔قبض میں مبتلا رہنے والوں میں بواسیر کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے اس لیے چقندر  کا استعمال اس مرض سے بھی تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔
اس سبزی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کا فی ہوتی ہے جو کہ جسم میں گردش کرنے والی فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچانے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور جان لیوا امراض سے تحفظ ملتا ہے۔

اکثر لیڈی ڈاکٹر ز حاملہ خواتین کو چقندر کھانے کا مشورہ دیتی ہیں کیونکہ اس میں بڑی تعداد میں آئرن موجود ہوتا ہے جو ریڈبلڈسیلز بنانے میں مفید ہے اور بیشتر حاملہ خواتین کے اندر ان کی کمی ہوجاتی ہے ۔ 

تحقیق کے مطابق ٹرائٹوفین اعصابی تناؤ کے خطرات کو دور رکھتا ہے ۔بیٹائن سے فلاح کا احساس پیدا ہوتا ہے اس سے دماغ کو آرام کرنے میں مدد ملتی ہے۔ جبکہ چقندر میں شامل ٹرائٹوفین اور بیٹائن نامی دومرکبات ذہنی صحت کیلے بھی نہایت مفید ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ چقندر توانائی کے حاصل کا آسان اور سستاذریعہ بھی ہے ۔اگر دو پہر کے کھانے میں چقندر کو شامل کر لیا جائے تو یہ دن بھر تروتازہ اور توانائی مہیا کرتا ہے۔
جولوگ اپنے وزن کو صحیح رکھنا چاہتے ہوں اپنے کم وزن کو برقرار رکھنا چاہتے ہوں وہ لوگ بھی چقندر استعمال کریں کیونکہ 100  گرام چقندر میں 43کیلوریز اور چربی 0 فیصد ہوتی ہے۔

آلودگی اور بیکٹیریا کی وجہ سے مسلسل پریشان اور روزمرہ کے معمولات میں مصروف زندگی اعصابی تناؤ میں مبتلا ہوجاتی ہے جس سے گٹھیا ،جھریاں ،شوگر ،ہائی بلڈ پریشر ،کینسر ،آسٹوپروسیس،امراض قلب ،شدید سر دردوغیرہ ہو سکتے ہیں جبکہ سوزش جسم کا قدرتی ردعمل ہے جو اعصابی تناؤ،چوٹ یا صدمے کے طور پر سامنے آتا ہے۔چقندر کا استعمال جسم کے نظام کو نقصان پہنچانے سے روکنے اور سوجن کو کم کرنے میں مددگار ہے۔مخالف

چقندر میں وٹامن سی ،بیٹالائنس نامی مرکب بھی شامل ہے ۔اس کے استعمال سے مدافعاتی نظام مضبوط اور جسم کو نقصان کا سبب بننے والے مرکباب رک جاتے ہیں۔ چقندر کاٹ کر سر پر ملنے سے گرتے بال رک جاتے ہیں ۔ یہ ایگزیما اور پِتیّ میں مفید ہے ۔اسے پکا کر اور پانی میں پیس کر لگانے سے سر کی جوئیں مرجاتی ہیں ۔چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور یہ تلی کی سوزش بھی کم کرتا ہے ۔
بیماری کے بعد لوگ کمزوری کو دور کرنے کے لیے گلوکوز لگواتے ہیں اس ضرورت کو چقندر بخوبی پورا کرتا ہے۔

چقندر کے مزید فوائد میں دل کو تسکین دینے والی ٹھنڈک ہے۔ اس کا جوس نکال کر لگانا خارش اور داد میں مفید ہے ۔کئی جلدی بیماریاں پھپھوندی کی وجہ سے ہوتی ہیں اور  چقندر کے پانی میں پھپھوندی کے چراثیم کو مارنے کی بھرپور صلاحیت موجودہے۔

چقندر کے رس کو شہد کے ساتھ ملا کر پیا جائے تو  یہ بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے ۔جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے اور یرقان کے لیے بھی  مفید ہے ۔
چقندر کے  پتوں کا  رس نکال کر ان مقامات پر لگانے سے جہاں سے بال اڑگئے ہوں بال دوبارہ نکل آتے ہیں۔ اس کے پتوں کے جو شاندہ سے سردھونا سکری کی بیماری کو دور کرتا ہے۔ ورم والے مقامات پر اس کا رس ملنے سے ورم رفع ہوجاتا ہے اور آگ سے جھلسی ہوئی جگہ پر اس کے پانی کو لگانے سے فائدہ ہوتا ہے ۔ 

چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا یامسوڑھوں پر ملنے سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے اور چقندر کا سالن بغیر پیاز اور بغیر ٹماٹر کے پکا کر کئی دنوں تک کھانے سے گردہ کادرد ،مثانہ اور جوڑوں کے دردکو فائدہ ہوتا ہے۔یہ ہی ترکیب مرگی کی شدت کو کم کرنے میں بھی مفید بتائی جاتی ہے۔