عمران خان کو 28 فروری کو بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم

Feb 22, 2023 | 14:58:PM

 (24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کو بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے بینکنگ کورٹ میں پیشی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے استفسار کیا دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر کیا فیصلہ ہوا ؟ جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔

عمران خان کی 20 فروری کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق عدالت کے کچھ تحفظات تھے، ٹرائل کورٹ میں عمران خان کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔

وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان لمبے عرصے کیلئے حاضری سے استثنی نہیں مانگ رہے، یقین دہانی کراتے ہیں کہ عمران خان 3 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے، 3 مارچ تک عمران خان کو حاضری سے استثنی دے دیا جائے۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو مشروط طور پر عبوری ضمانت دی گئی تھی، عمران خان نے شامل تفتیش ہونے اور ہر سماعت پر پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی، عمران خان آج تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، وہ عبوری ضمانت کے بعد ٹرائل کورٹ میں ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو پیش نہ ہونے کیلئے غیرمعینہ مدت نہیں دی جا سکتی، یہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ نہیں بلکہ ایک پرائیویٹ ہسپتال کے ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اگر پراسیکیوشن کا میڈیکل رپورٹ پر اعتراض ہے تو میڈیکل بورڈ بنوا دیتے ہیں، واقعہ وزیرآباد کا ہے تو میڈیکل بورڈ بھی ادھر ہی بنا دیا جائے، واقعہ وزیرآباد کا ہے تو میڈیکل کیلئے متعلقہ جگہ بھی تو وہی ہوگی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا عمران خان کا ایم ایل سی بھی تو وزیرآباد کا ہی ہوگا۔ جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ نہیں، عمران خان کا ایم ایل سی موجود ہی نہیں ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ رپورٹ غلط ہے لیکن شوکت خانم کینسر ہسپتال ہے۔

جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ نے 9 بار حاضری سے استثنی دیا آپ نے ایک بار بھی چیلنج نہیں کیا۔ جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا کہ عمران خان چل کر عدالت نہ آئیں صرف احاطہ عدالت تک آجائیں۔

عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کورٹ نے یہ کہاں کہا ہے ؟ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے جواب دیا کہ کورٹ نے سماعت کے دوران کہا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر آپ حاضری سے استثنی کی مخالفت کرینگے تو پھر میڈیکل بورڈ تشکیل دینا پڑیگا، وہ ایک سماعت پر حاضری سے استثنیٰ چاہ رہے ہیں آپ انہیں چھ ماہ کا استثنی دینا چاہتے ہیں، کیا وزیرآباد واقعے پر کوئی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ؟ یہ معاملہ ایک نئی طرف چل پڑیگا میں کچھ کہنا نہیں چاہ رہا۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عمران خان ایک سماعت پر حاضری سے استثنیٰ مانگ رہے ہیں، اگر آئندہ سماعت پر پیش نہیں ہونگے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، عمران خان کو اتنی بار استثنی مل چکا، آپ میڈیکل چیک اپ کی درخواست دے دیتے۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ میں میڈیکل بورڈ کی درخواست دی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ بینکنگ کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کی، جس دن یہ درخواست مسترد کی گئی تو ساتھ ضمانت کیوں نہیں خارج کی گئی ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان ایک ہائیکورٹ میں پیش ہو سکتے ہیں تو ٹرائل کورٹ میں کیوں نہیں ؟ کیا ایک پرائیویٹ ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ریلیف دیا جا سکتا ہے؟۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا وزیرآباد میں ہونے والے واقعے کا کوئی میڈیکل ہوا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان میڈیکل کرانے کی بجائے شوکت خانم ہسپتال چلے گئے، 8 فروری کے لیٹر میں لکھا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ پر سوجن ہے، آج 22 فروری ہے سوجن کتنے دن باقی رہ سکتی ہے ؟ میری استدعا ہے کہ عدالت عمران خان کی درخواست خارج کر دے۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ کیا عمران خان کے شامل تفتیش نہ ہونے کا کوئی جواز موجود ہے؟ عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان کیا اور عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے رہے، ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو ایک دو بار نہیں بلکہ سات بار استثنی دیا۔

وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان وزیرآباد واقعہ کے بعد ایک بار بھی اپنے گھر بنی گالہ بھی نہیں آ سکے، پراسیکیوشن کا کیس یہ ہے کہ عمران خان جلدی تندرست کیوں نہیں ہو رہے، وزیرآباد واقعے میں ایک شخص جان بحق اور دیگر 14 لوگ زخمی بھی ہوئے، ہم نے عدالت کے سامنے میڈیکل رپورٹ کی صورت میں وضاحت دے دی ہے۔

وکیل عمران خان نے موقف اپنایا کہ اس رپورٹ میں تفصیلاً لکھا گیا کہ عمران خان کی سرجری بھی ہوئی، اگر کوئی شخص مضروب ہو تو اسکی گرفتاری التواء میں رکھ دی جاتی ہے، ہم نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن آ کر عمران خان سے تفتیش کر لیں، ہم نے میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ کے سامنے پیش کیں اور انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ عمران خان کب تک عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے ؟ جس پر وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ وہ 3 مارچ سے پہلے عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلے سے روکنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو 28 فروری کو بیکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے آج تک روک رکھا تھا۔

مزیدخبریں