(24 نیوز) سپریم کورٹ نے مبینہ بیرونی سازش سائفر کی تحقیقات کیلئے دائر تینوں اپیلیں مسترد کر دی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ جوڈیشری ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرونی سازش سائفر کی تحقیقات کیلئے دائر اپیلوں پر ان چیمبر سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا حکومت اگر چاہے تو دنیا بھر کے ساٸفر پبلک کر سکتی ہے مگر کوئی دوسرا ایسا کرے گا تو سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا، وزیراعظم اپنے اختیارات استعمال کر کے دنیا سے تعلقات ختم بھی کر سکتے ہیں۔
جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ نے استفسار کیا جس وقت ساٸفر سامنے آیا وزیراعظم کون تھا ؟ وکیل جی ایم چوہدری نے کہا اس وقت عمران خان وزیراعظم تھے، عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت کہا کیا بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا ؟ بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے، وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں، اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا ؟ وزیر اعظم عمران خان چاہتے تو سائفر پر کمیشن بنا سکتے تھے، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے سائفر وزارت خارجہ کے بجائے سپریم کورٹ کو بھیجے جائیں ؟ مستقبل میں کوئی حملہ ہو تو کیا سپریم کورٹ جنگ کا اعلان کرے گی ؟ سرکار یہ بھی کہہ سکتی ہے کہ سائفر منظر عام پر لانا عوامی مفاد میں نہیں ہوگا۔
وکیل درخواست گزار ذولفقار بھٹہ نے کہا عدالت کو دیکھنا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا مجھے میرے بزرگوں نے منع کیا ہے کہ میں نے کچھ بھی نہیں دیکھنا، کیا آپ کو لگتا ہے کہ قصور وار وہ ہے جس نے خط لہرایا ؟ وکیل ذوالفقار بھٹہ نے کہا عمران خان نے غیر قانونی راستہ اختیار کیا، سائفر سے پاکستان کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ سکتی تھی۔