(ویب ڈیسک) دماغ کو زیادہ تیز اور بہتر بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔ چند عام طریقوں کو اپنا کر ہم اپنے دماغ کے مختلف طریقوں سے متحرک کر سکتے ہیں۔ جس سے دماغی افعال میں ڈرامائی بہتری آتی ہے۔
تیزی سے بدلتی دنیا، مسلسل ترقی کرتی ٹیکنالوجی اور اس کے باعث ہماری روزمرہ کی زندگی میں تبدیلیاں۔ ہمارا دماغ ان تمام چیزوں کے لیے نہیں بنایا گیا تھا جو آج ہم کرتے ہیں۔ پھر بھی، ہم اس جدید دنیا کے ساتھ اچھی طرح ڈھل چکے ہیں اور تبدیلیوں کے مطابق خود کو مسلسل بدل رہے ہیں۔
جدید تحقیق سے ایک جانب تو خود دماغ کو سمجھنے میں بہت مدد ملی ہے اور دوسری جانب ماہرین نے اسے تیز اور توانا رکھنے کے بہت سے طریقے دریافت کیے ہیں جو بڑے پیمانے پر مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
ہم اپنے دماغ کی صلاحیتوں کو کئی طریقوں سے بڑھا سکتے ہیں۔ آپ کی عمر خواہ 25 سال ہو 65، کچھ چند طریقے نہ صرف حیرت انگیز نتائج مرتب کرتے ہیں بلکہ بڑھاپے میں نسیان ، ڈیمنشیا اور دیگر تکلیف دہ امراض کو بھی دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین نے 5 ایسے طریقے وضع کیے ہیں جو دماغ کو تیز رکھ سکتے ہیں۔
کچھ ایسے عمل ہیں جو تناؤ کو کم کرتے ہیں اور صرف چند ہفتوں میں ’نیوروپلاسٹیسٹی‘ کو فروغ دیتے ہیں۔ نیوروپلاسٹیسٹی کو بڑھا کر، ڈیمنشیا جیسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے اور یہاں تک کہ نفسیاتی صدمے کی وجہ سے دماغ کو پہنچنے والے نقصان کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔‘ نیوروپلاسٹیسیٹی موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ہمارے دماغ کی خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے (یا سادہ الفاظ میں ہمارے اعصابی نظام کی لچک۔)
نیوروپلاسٹیسٹی کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے؟ دماغ کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے دماغ میں تناؤ بڑھتا ہے۔ بار بار ایک ہی چیز کی فکر کرنا نقصان دہ ہے کیونکہ اس سے دماغ میں کورٹیسول ہارمون کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہارمون دماغ کے لیے نقصان دہ ہے اور نیوروپلاسٹیسٹی کے لیے رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔
جسم کو متحرک رکھیں:
جسمانی مشقت اور بھاگ دوڑ دماغ کے لیے ایندھن کا درجہ رکھتی ہےاس لیے قریباً تمام دماغی ماہرین اس امر پر متفق ہیں کہ ورزش دماغ اور اس کے افعال کو جوان رکھتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ سادہ انداز میں ورزش کرنے سے دماغ سمیت پورے بدن میں خون کی روانی بڑھ جاتی ہے اور دماغ کو زیادہ آکسیجن ملتا ہے جو پورے دماغ کی کارکردگی بہتر کرتا ہے۔ ماہرین متقق ہیں کہ ورزش سے دماغ فروغ پاتا ہے اور اس سے دماغی خلیات بڑھنے لگتے ہیں اور نیورون کے راستے بہتر ہونے لگتے ہیں، اس طرح دماغ لچکدار ہوتا جاتا ہے اور اس کی تمام صلاحیتیں اچھی ہونے لگتی ہیں۔
دماغ کے پٹھوں کی ورزش:
جسم کے دیگر اعضا اور پٹھوں (مسلز) کی طرح بھی دماغ کو استعمال نہ کیا جائے تو یہ کمزور پڑنے لگتا ہے اسی لیے دماغ کو تندرست رکھنے کے لیے دماغی ورزش ضروری ہے۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی خاتون ماہر کا کہنا ہےکہ دماغ کے مختلف حصوں کو نظر میں رکھتے ہوئے اس کے پٹھوں پر زور ڈال کر دماغی ورزش کریں جن میں معمے حل کرنا، نئی زبانیں سیکھنا، موسیقی کے نئے آلات بجانا اور جوکر کے کرتب تک شامل ہیں۔
سیدھے بیٹھیں:
گھر میں مہمانوں کی آمد پر والدین ہمیشہ بچوں پر زور دیتے ہیں کہ سیدھے بیٹھو۔ سیدھے بیٹھنے سے جسم میں توانائی آتی ہے اور موڈ بہتر ہوتا ہے۔ یہ عمل خود اعتمادی کو بھی ظاہر کرتا ہے جو 2013 میں ہارورڈ کی ایک تحقیق سے بھی ثابت ہے۔ اگر بیٹھنے کا عمل بہت برا ہو تو یہ بے دلی اور عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے جس کا اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔ ایک اور تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ درست انداز میں نہیں بیٹھتے وہ مایوس سوچ اور ڈپریشن کے شکار زیادہ ہوسکتے ہیں کیونکہ ہم اپنے رویئے کا 90 فیصد اظہار اپنی جسمانی پوزیشن اور حرکات سے کرتے ہیں۔ اس ضمن میں سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر کا کہنا ہےکہ آپ کہیں بھی ہوں ہر گھنٹے بعد آپ اپنے بیٹھنے کا انداز چیک کریں اور خود کو سیدھا رکھنے کی کوشش کریں۔
موبائل فون کو اپنے سر سے دور رکھ کر سوئیں:
اسمارٹ فون دماغ کو متاثر کرسکتا ہے یا نہیں اس پر بہت کچھ کہا جاچکا ہے اور بہت سی تحقیق ہوتی رہی ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق ٹیبلٹ اور فون سے خارج ہونے والی نیلی لائٹ نیند کو متاثر کرتی ہے اور نیند کے دورانیے کو متاثر کرتی ہیں۔ اس لیے ماہرین مشورہ دے رہے ہیں کہ سوتے وقت موبائل فون کو خود سے دور کردیں۔